حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں غاصب اسرائیل کے جرائم اور مظالم روز بروز بڑھتےجا رہے ہیں، تازہ ترین جرم میں اسرائیل کے دہشت گرد فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان کوکی لاش کو ٹینک سے کچل ڈالا۔
"غزہ الآن" ٹیلی گرام چینل کے مطابق قابض اسرائیلی حکومت کے فوجیوں نے غزہ کے مشرق میں "الزیتون" محلے میں صلاح الدین روڈ پر واقع "الستار" فیکٹری کے قریب سے ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگا دیں، اس کے بعد تشدد کرتے ہوئے اسے شہید کیا اور ٹینک سے کچل ڈالا۔
شائع شدہ تصاویر کے مطابق اس نوجوان کا صرف ہتھکری میں جکڑا ہوا ہاتھ ہی کچلنے سے بچا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ٹینکوں نے غزہ کی الرشید اسٹریٹ پر امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 109 افراد شہید اور 760 افراد زخمی ہوئے، یہ ایسا جرم ہے جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق ایسے جرائم انجام دینے کے بعد غزہ سے واپس آنے والے فوجیوں میں ذہنی بیماری بڑھ رہی ہے، اس سلسلے میں اسرائیلی فوج نے اپنے فوجیوں کے لیے علاج کے لئے گزشتہ روز ایک نیا نفسیاتی علاج کا مرکز کھولا ہے۔
اسرائیلی فوج کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں موجود 30,000 فوجیوں نے گروپ تھراپی سیشنز میں حصہ لیا اور 3,450 فوجیوں نے دماغی صحت کے ماہرین سے رجوع کیا۔