۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
مولانا ابو القاسم رضوی

حوزہ/ آسٹریلیا میں گزشتہ دس سالوں سے پریمیئر کی جانب سے افطار پارٹی میں مسلم رہنماؤں، ایمبسڈر، پارلیمنٹ ممبرز کو مدعو کیا جاتا تھا اور اس افطار پارٹی میں ہندوستان کے مشہور و معروف و فعال عالم دین مولانا ابو القاسم رضوی مہمان خصوصی ہوا کرتے تھے اب جب کہ یہ پریمیئر کمیٹی کہ جس نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ہونے والے مظالم پر اسرائیل کا ساتھ دیا تھا اور اسرائیل کی حمایت کا بھرپور اعلان کیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی؛ سالہائے گزشتہ کی طرح اس سال بھی آسٹریلیا میں پریمیئر کی اس پالیسی نے افطار پارٹی کے انعقاد کا اعلان کیا مگر وہاں موجود ہندوستان کے مشہور و معروف عالم دین مولانا ابو القاسم صاحب نے اس افطار پارٹی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ حکومت کی اسرائیل نواز پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرے اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کرے۔جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ مولانا محترم کو ۹۰ سے زیادہ آرگنائزیشن کا ساتھ ملا اور بلآخر یہ بائیکاٹ کامیاب ہوا اور پریمیئر آرگنائزیشن نے پریس ریلیز کرکے اس افطار کے رد ہونے کا اعلان کیا۔

مولانا ابو القاسم رضوی کے اس اقدام کی کامیابی کے بعد علماء کرام کے بیانات آنے لگے سب نے مولانا ابو القاسم کے اس جذبہ اور عمل کو سراہا اور نیک دعاؤں سے نوازا ہم یہاں علماء کے کچھ بیانات کو اپنے قارئین کے لئے ذکر کر رہے ہیں۔

مولانا کرامت حسین جعفری، سربراہ و سرپرست جامعہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا ممبرا تھانہ و جامعۃ الرضا للبنات پونہ؛

برادر محترم حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي صاحب کی جرات و ہمت کو سلام ہے اپنی گلی محلے یا واٹساپ پر احتجاج تو ہر کوئی کرلیتا ہے لیکن پردیس اور وہ بھی استعمار کے درمیان بصیرت و شعور کے ساتھ بلا خوف دفاع حق کرنا ہر کسی کے نہ بس میں ہے یا اس کی توفیق نہیں ہوتی۔

اس وقت مسند قیادت پر براجمان لوگ تو چاہلوسی و خوشامد میں اتنے خلوص سے مصروف ہیں کہ انہیں مظلومین کی آہیں سنائی ہی نہیں دیتیں۔پروردگار برادربزرگوار مولانا ابو القاسم صاحب کو مزید ہمت و حوصلہ عطا فرمائے۔

آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی

اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

گزشتہ دس سالوں سے پریمئیر کی جانب سے افطار میں مسلمان راہنماؤں کو مدعو کیا جاتا تھا برادر محترم بھی مہمان خصوصی ہوتے تھے مگر فلسطین کے مسئلے میں حکومت کا جھکاؤ اسرائیل کی طرف تھا مستضعفین کے دفاع میں ۹۰ آرگنائزیشنز اور مسلم لیڈرز نے پر یمئر کی افطار کا بائیکاٹ کیا مستکبرین نے شکست تسلیم کی پریس ریلیز میں اعلان کیا گیا مسلم راہنماؤں اور اداروں کے بائیکاٹ کے سبب اس سال کی پریمئیر کی جانب سے ہونے والی افطار کینسل کی جارہی ہے۔

دعا ہے اللہ برادر محترم کو اپنی حفظ و امان میں رکھے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین

صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ مولانا سید عباس باقری:

الحمدللہ رب العالمین

جزاک اللہ خیر الجزاء

خداوند کریم آپ کو سلامت رکھے اور شر اشرار سے محفوظ رکھے آپ جیسے مدیر و مدبر، بصیر و فہیم عالم باعمل سے اسی طرح کی امیدیں وابستہ ہیں۔

اے کاش کہ ہندوستان میں بھی کوئی آپ کی طرح ہوتا جس کے ہاتھ میں قوم کی باگ ڈور ہوتی تو شاید قوم کا مقدر کچھ اور ہوتا مگر افسوس ناک ہے کہ دور دور تک اس طرح کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے گو کہ میں نا امید نہیں ہوں مگر حقیقت یہی ہے کہ ملک اور ہماری قوم کی موجودہ صورت حال یہی ہے، قوم کا مقدر بے دین غنڈوں موالیوں کے ہاتھوں میں ہے بعض نامور علماء ان کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں خدا کرے کہ حالات کروٹ لے۔

دیارِ ظلمت کی اس گھٹن میں ہر ذی نفس جاں بلب ہے/ رہے گا غیبت کی بدلیوں میں بتا اے ماہ تمام کب تک

محترم مولانا ابو القاسم رضوی ہم سب کا افتخار ہیں، اس جیسے انگنت اقدامات وہاں کر چکے ہیں ۔۔ ایسے حالات میں جہاں حق بیانی تو دور حق کا ساتھ دینے سے بھی لوگ گریز کرتے ہیں وہیں مولانا ابو القاسم رضوی کا وجود اطمینان بخش اور کار آمد ہے ہم سب کے لئے۔ جو حق کا پرچم گوروں کی دھرتی پر لہراتے ہیں چاہے فلسطین کا معاملہ ہو چاہے جنت البقیع کا ۔

اللہ سلامت رکھے عمر دراز کرے ایسے جانباز دیندار با اخلاق علماء ہر بستی کو عطا کرے تاکہ آج محفلوں اور مجلسوں کا وقار مزید مجروح نہ ہو ، حقدار و سچّا اکیلا نہ پڑے، باہمی اختلافات دور ہوجائیں ۔۔آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .