۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا ابو القاسم رضوی

حوزہ/ علمائے فیض آباد و امبیڈکر نگر کی جانب سے شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی مناسبت سے مسجد امام حسین (ع) سکندر پور امبیڈکر نگر میں منعقدہ تعزیتی جلسے میں، امام جمعہ ملبورن اور صدر شیعہ علماء کونسل آف اسٹریلیا حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی کا تعزیتی بیان سکندر پور کے امام جمعہ نے پڑھ کر سنایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے فیض آباد و امبیڈکر نگر کی جانب سے شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی مناسبت سے مسجد امام حسین (ع) سکندر پور امبیڈکر نگر میں منعقدہ تعزیتی جلسے میں، امام جمعہ ملبورن اور صدر شیعہ علماء کونسل آف اسٹریلیا حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی کا تعزیتی بیان سکندر پور کے امام جمعہ نے پڑھ کر سنایا۔

امام جمعہ ملبورن اور صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا کے تعزیتی بیان یوں ہے:

خادم إمام رضا ع بارگاہ امام رضا علیہ السّلام آیة الله سيد إبراهيم رئیسی اور انکے رفقاء کی شہادت کی خبر بریکنگ نیوز نہیں تھی بلکہ ہارٹ بریکنگ نیوز تھی۔ پوری دنیا میں آیة الله رئیسی اور انکے رفقاء کی سلامتی کے ساتھ واپسی کی دعا ہورہی تھی۔ کوئی زیارت عاشورا پڑھ رہا تھا تو کوئی آیة الكرسي کے ورد میں مشغول تھا۔ گھر کے بزرگوں نے صدقہ نکالنے کے بعد فوراً یہ حکم دیا: جاؤ جلد صدقہ مستحق تک پہنچا دو، جن گھروں میں کئی کئی دن صدقہ جمع کیا جاتا تھا فوراً صدقہ مستحق تک پہنچایا گیا۔ مساجد و امام بارگاہوں میں اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا، ہر گھر میں مصلے بچھ گئے۔ لوگوں کے دل میں ایسی محبت کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ لوگوں کے دلوں میں انقلابِ اسلامی اور اس کے خدمت گزاروں کے لئے جو محبت اور احترام ہے اس کا سبب ان کا بلند اخلاق و بلند کردار و ایثار و اخلاص ہے۔ مولائے کائنات علی علیہ السّلام کی حدیث اس کی بہترین ترجمانی کر رہی ہے۔

‎ثَلاثُ خِصالٍ تَجْتَلِبُ بِهِنَّ الْمَحَبَّةَ: الإنصافُ فِى الْمُعاشَرَةِ وَ الْمُواساةُ فِى الشِّدَّةِ و الإنطِواعِ وَ الرُّجُوعُ اِلى قلبٍ سَليمٍ.

تین صفات محبت کا سبب بنتی ہیں:

۱- معاشرہ میں انصاف کا قیام

۲- سختیوں اور آسانیوں میں مدد

۳-پاکیزہ دل کے ساتھ لوگوں کے ساتھ پیش آنا

آیة الله رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبد اللہیان اور ان کی کابینہ نے عالمی سیاست کے منظر نامے کو تبدیل کردیا نرم جنگ ( soft war) جس کے ذریعے استکباری نظام (capatilist) نے دنیا کے سکون کو غارت کر رکھا تھا جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر پیش کیا جا رہا تھا عالمی ذرائع ابلاغ پر Zionist قابض تھے ان کو اس محاذ پر آقای رئیسی نے اپنے عہد صدارت میں رہبر معظم کی سرپرستی میں نا کام کردیا ، مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی اسلام دشمن طاقتوں کو اپنی بصیرت و حکمت عملی سے ناکام کرنے میں آقای رئیسی کامیاب رہے ، مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ سے وحدت و قیادت کا مسئلہ رہا ہے مگر امت کو نہ صرف ایک کامیاب پلیٹ فارم فراہم کیا، بلکہ ایران دنیائے اسلام کی طاقت بن کر سامنے آیا، بلکہ قدس کی آزادی کی بات ہو یمن کا مسئلہ ہو یا عراق و لبنان و شام سمیت تمام محاذ پر نہ صرف ایران قیادت کرتا نظر آیا، بلکہ شہید رئیسی نے دنیا کے سامنے اسلام کی امن و آشتی و انسان دوستی کی پالیسی کو نہ صرف پہنچایا، بلکہ اسلام پر لگا دہشت گردی کا لیبل ہٹایا، بلکہ پوری دنیا کے سامنے اصل دہشت گرد کو لا کر کھڑا کردیا دنیا میں جہاں جہاں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات ہو رہے ہیں دہشت گردی ہورہی ہے اس کے پیچھے Zionist ہیں اسرائیل نے جو یہودیت کی نقاب ڈال رکھی تھی اسے آقای رئیسی اور انکے رفقاء نوچ ڈالی ورنہ دنیا کے تمام مذاہب امن و بھائی چارہ کی تعلیم دیتے ہیں آج یورپ سے لے کر امریکہ و دنیا کے تمام ممالک و شہروں میں ایران کی ایک بہترین امیج سامنے آئی ہے سیاسی و سفارتی محاذ پر انسانیت کے دشمن کو چاروں خانے چت کرنے میں کامیاب ہوئے ورنہ آج سے قبل جب کوئی اسرائیل کا نام لیتا فورا لوگ کہتے ترقی یافتہ ترین ملک، دینا کا اقتصادی نظام ان کے ہاتھ، دنیا کی تقدیر لکھنے والا ملک، سائنس و ٹیکنالوجی میں نمبر ون، سب سے زیادہ موبل پرائز پانے والے اسرائیل کے ہیں مگر سلام ہو رئیسی کی حکمت عملی جو امام خمینی کی فکر کا تسلسل اور آقای رہبر کے تدبر و فراست کا آئینہ تھی اس نے اسرائیل کو استعمار کو استکباری نظام کو شکست فاش دی آپ سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں اب اگر کوئی اسرائیل کا نام لیتا ہے فورا جواب ملتا ہے دہشت گرد ملک، بےگناہوں کا قاتل ملک یہ ایران کی محنتوں کا انعام ہے۔ عالمی عدالت نے نہ صرف مجرم قرار دیا، بلکہ وزیر اعظم و وزیر دفاع کے لئے وارنٹ جاری کئے جس ایران کو گزشتہ ۴۵ سالوں سے تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی میٹنگز، کانفرنسز و سیمینارز کئے جارہے تھے ناکام ہوئے۔

پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

اسپین ناروے آئر لینڈ کا فلسطین کو تسلیم کرلیا امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم عطا کیا اور امہ کے تصور کو مضبوط کیا۔

آقائے رئیسی نے دنیا کو بتا دیا نفرت کی سیاست کا مقدر ناکامی ہے۔ جیت صرف اور صرف امن پسندوں کی اور محبت عام کرنے والوں کی ہوگی، کیونکہ دین کی بنیاد محبت اور دیندار وہی ہے جو محبت کو عام کرے۔

ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

یہاں سیاست سے مراد فتنہ و فساد و مکاری و عیاری ہے، ورنہ سیاست تو اطاعت خدا و خدمت خلق ہے۔

آقائے رئیسی نے یو این میں قرآن کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو دفن کردیا۔ قرآن مجید کو بلند کرکے بتا دیا اس سے بلند کوئی نہیں ہے یہ خدا کی کتاب ہے جب تک زمین و آسمان اور کائنات ہے قران باقی رہے گا یہ آفاقی کتاب ہے۔

کسی خود سر کی یہ دنیا نہ کسی شاہ کی ہے

سارے عالم پہ حکومت فقط اللہ کی ہے

آج اسی موحد اسی انسان دوست اسی پیغامبر امن و آشتی کی حادثاتی شہادت پر دنیا سوگوار ہے۔ لاکھوں لوگوں نے تشییع جنازہ میں شرکت کی، جس ایران کی خبروں کا بائیکاٹ کیا جاتا تھا کئی دن دنیا کی سب سے بڑی خبر آقائے رئیسی اور انکے رفقاء کی شہادت تھی۔ سربراہان مملکت و وزراء خارجہ کی ایک بڑی تعداد نے یا تو تعزیتی پیغامات بھیجے یا جنازے میں شریک ہوکر تعزیت و تسکین پیش کی۔ قربانی کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی، جس ایران کو تنہا کیا جا رہا تھا، اس ایران سے دنیا جڑ رہی ہے۔ بہت سے ممالک نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا۔

‎إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ۔ (سورہ حم فصلت آیت ۳۰) بیشک جنہوں نے کہا: ہمارا رب اللہ ہے پھر (اس پر) ثابت قدم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہوجاؤجس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔

آقائے رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی خبر آئی لوگ پریشان تھے اب کیا ہوگا فوراً یاد آیا۔ ایران مسلط کردہ جنگ کے سبب دفاعی جنگ میں مصروف تھا پوری دنیا ایران کے خلاف متحد تھی ایران بظاہر تنہا تھا مگر اس کا کفیل و وکیل خدا تھا جو کل بھی تھا آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

حسبنا اللہ و نعم الوکیل نعم المولی و نعم النصیر

پھر بنی صدر کی غداری، آقائے شہید مطہری، ان کے بعد شہید رجائی و شہید باہنر کی شہادت، آقائے بہشتی کی شہادت اور پارلیمنٹ کے ۷۲ اراکین کی شہادت اور محاذ جنگ سے آنے والے جنازے، نو مولود اسلامی ریاست جو کسی کا بلاک کا حصہ نہیں تھی۔ یہی سوال سامنے تھا کیا نہ نظام کامیاب ہوگا اور اگر چلا تو کب تک چل سکے گا، ایسے میں امام خمینی نے تمام خدشات کو ختم کردیا۔ روح اللہ خمینی کے اس جملے نے تحریک کے جسم میں روح پھونک دی۔ جِنکا بھروسہ صرف شخصیات پر ہوتا ہے اُنکا نظام شخصیات کے چلے جانے سے متزلزل ہو جاتا ہے لیکن جس ملت کا یقین خدا پر ہو وہ شخصیات کے چلے جانے پر بھی اپنے راستے پر ڈٹی رہتی ہے۔ (امام خمینی )

گزشتہ چند برسوں سے سائنسدانوں کی شہادت، آقائے قاسم سلیمانی کی شہادت اور اب ایران کے صدر و وزیر خارجہ و رفقاء کی حادثاتی موت کے بعد پھر یہ لگنے لگا اب کیا ہوگا؟مگر رہبر معظم جو صبر و استقامت کا ہمالہ ہیں جنھیں دنیا کا طاقتور ترین انسان دنیا تسلیم کر چکی ہے نے قران کی اس آیت کی تلاوت کرکے قوم کو ہمت اور حوصلہ فراہم کیا۔

ما نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَآ أَوْ مِثْلِهَآ ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اور اے رسول! ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا دلوں سے محو کردیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی آیت ضرور لے آتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر شئے پر قادر ہے۔ (سورۂ بقرہ، آيت ۱۰۶)

آقائے رئیسی نے آج سے تین سال قبل ۱۱ ذی قعدہ کو بحیثیت صدر حلف اٹھایا تھا امام رضا ع کے شہر میں آنکھ کھولی تھی۔ عمر حرم امام رضا ع کی خدمت میں گزاری تھی۔ اللہ کو یہ عمل اتنا پسند آیا اپنی تاریخ دی اپنا مہینہ دیا اور اپنی بارگاہ میں ابدی گھر دے دیا۔

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

امام زمانہ ع، رہبر معظم و شہداء کے سوگوار گھرانے و تمام ملت ایران و مومنین عالم و مستضعفین جہان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں رب کریم ورثاء کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ملت کو نعم البدل عطا فرمائے دعا ہے خدا رہبر معظم کا سایہ قائم و دائم رکھے رہبر معظم کو دشمنوں کے شر سے محفوظ و مامون رکھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .