۳۱ شهریور ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 21, 2024
جامعہ بنت الہدیٰ جون پور

حوزہ/ شہادتِ حضرت امام رضا (ع) اور شہدائے خدمت کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس، خانوادۂ بانی تنظیم خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری اعلی اللہ مقامہُ اور خانوادۂ لسان الواعظین مرحوم سید مظاہر علی سیتھلی اعلی اللہ مقامُہ کی جانب سے لکھنؤ میں منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر علم وادب لکھنؤ کے سرفراز گنج میں مولا علی ؑکے روضہ پر مدرسہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ، مرکز تعلیمات اسلامی اور حجاب والفجر وومین سوسائٹی کی جانب سے حالیہ دنوں ہیلی کاپٹر حادثے میں جام شہادت نوش فرمانے والے ایرانی شہدائے خدمت کی یاد میں، ”یاد شہداء اور تحریکِ دینداری“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں مہمانانِ خصوصی نے شرکت کی۔

مدرسۂ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ اور دیگر دینی مراکز کے تعاون سے شہدائے خدمت کی یاد میں تعزیتی اجلاس

پروگرام کا آغاز خواہر عذرا نے تلاوتِ قرآنِ مجید سے کیا، جبکہ گروہ دعائے نور مرکز تعلیمات اسلام نے فضاء کو پُرنور کیا۔

محترمہ ڈاکٹر فرزانہ مہدی صاحبہ(وائس چانسلر اقرا میڈیکل یونیورسٹی لکھنو) نے اپنے خاص انداز سے علم دین و تعلیمات محمدؐ و آل امحمدؐ کی ضرورت، عزاداروں کی زمہ داری، قوم کی روح اور جسم دونوں کی صحت کی ضرورت پر زور دیا۔

نظامت کے فرائض خواہر اسماء اور خواہر خورشید نے انجام دیئے۔

اجلاس سے خطاب میں محترمہ ڈاکٹر تحسین حیدر(گائناکو لوجسٹ) نے امام علی رضا ؑ کے میڈیکل پر احسانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو اپنی اہمیت وقیمت کا انداز ہونا چاہیئے، کیونکہ ایک ایک فرد سے ہی معاشرہ بنتا ہے۔

محترمہ شمامہ رضوی (وائس پرنسپل سی ایم ایس برانچ) نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کیلئے حصول علم ضروری قرار دیا۔

مدرسۂ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ اور دیگر دینی مراکز کے تعاون سے شہدائے خدمت کی یاد میں تعزیتی اجلاس

انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کے لئے پہلا فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرے۔

محترمہ صبا زہراء نے اپنے بیان میں شہدائے ایران کی خدمات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس مقام پر شہداء نے آج یہ دائمی حیات حاصل کی ہے وہ خدمت خلق ہے۔ انسان کو چاہیئے کہ وہ کوشش کرے کہ ہمیشہ لوگوں کے لیے نافع ترین ثابت ہو اور زمین پر بوجھ بن کر زندگی نہ گزارے۔

خواہر ناظرہ جعفر (پرنسپل جامعہ الزہراء تنظیم المکاتب) نے اپنے خطاب میں شہید آیۃ اللہ ابراہیم رئیسی، شہید آیۃ اللہ آل ہاشم، شہید ڈاکٹر امیر حسین عبد اللہیان اور دیگر شہدائے ایران کی جانثاری اور قربانیوں کی وضاحت کی اور ان کی زندگیوں کی کامیابیوں کا راز خداوند عالم کی ذات پر یقین کے ساتھ ان کی سادہ اور عام فہم زندگی اور فکر عالی وفی سبیل اللہ کو قرار دیا اور علم کے ساتھ عمل کو لازم جانا۔

آخر میں خواہر فضیلت زہراء صاحبہ پرنسپل جامعہ خدیجۃ الکبریٰ نے آنلائن درس میں شرکت کرنے والی طالبات میں انعامات تقسیم کئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .