حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نویں امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت نیز آیت الله ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ دیگر شہید ہونے والے حضرات کی ترحیم کی مناسبت سے ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے کے مدرسۂ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی۔
مجلس میں ہندوستان اور پاکستان کے علماء و طلاب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
مجلسِ عزاء سے ہندوستان کے معروف عالم دین حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے امام محمد تقی علیہ السلام کی سیرتِ طیّبہ کے متعدد پہلوؤں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے آیت الله ابراہیم رئیسی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی کتابوں کی متعدد روایات کی روشنی میں آیت الله رئیسی اور ان کے ہمسفر حضرات درجہء شہادت کے حامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔
مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا۔
مجلسِ عزاء کی ابتداء میں جامعة المصطفیٰ کے کلچرل شعبہ کے ڈائرکٹر حجة الاسلام آقائے حمید رضا رضائی نے بھی آقائے رئیسی، آقائے آلِ ہاشم اور جناب حسین امیر عبد اللّٰہیان کی شخصیت کے سلسلہ میں اہم تقریر کی۔