جمعہ 14 نومبر 2025 - 14:49
حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی کا نوگانواں سادات میں درسِ اخلاق؛ توکل کے روحانی و عملی فوائد پر مفصل گفتگو

حوزہ/ 13 نومبر 2025 کو حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی نے جامعہ باب العلم، نوگانواں سادات میں طلاب و اساتذہ کے درمیان ایک اہم درسِ اخلاق پیش کیا، اس درس کا مرکزی موضوع "توکل کے فوائد" تھا، جس میں انہوں نے توکل کی حقیقت، اس کے عملی ثمرات اور روحانی اثرات پر تفصیلی گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 13 نومبر 2025 کو ہندوستان میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی نے جامعہ باب العلم، نوگانواں سادات میں طلاب و اساتذہ کے درمیان ایک اہم درسِ اخلاق پیش کیا، اس درس کا مرکزی موضوع "توکل کے فوائد" تھا، جس میں انہوں نے توکل کی حقیقت، اس کے عملی ثمرات اور روحانی اثرات پر تفصیلی گفتگو کی۔

حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ توکل انسان کے دل کو سکون عطا کرتا ہے، کردار میں مضبوطی لاتا ہے اور مشکلات کے مقابلے میں صبر و استقامت کی قوت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ اللہ پر مکمل بھروسہ اور اس کی تقدیر پر ایمان، زندگی کی ہر پریشانی کا یقینی حل فراہم کرتا ہے۔

درس کے دوران انہوں نے متعدد عملی مثالیں، قرآنی آیات اور سیرتِ معصومینؑ سے شواہد پیش کیے جن سے واضح ہوتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں توکل کس طرح زندگی کے رخ کو بدل دیتا ہے۔ انہوں نے اپنے تجربات بھی بیان کیے اور بتایا کہ توکل نے ان کی زندگی میں روحانی، فکری اور عملی میدانوں میں غیرمعمولی تبدیلی پیدا کی۔

حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی کے نے توکل کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا:

پہلا فائدہ: توکل کا پہلا دائرہ سکون و اطمینان کا حصول ہے، توکل انسان کے دل میں ایسا اطمینان پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں انجام دیتا ہے۔ خدا پر بھروسہ رکھنے والا اپنے اعمال کے نتائج کی فکر سے آزاد رہتا ہے کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ خدا اس کے امور کو ضائع نہیں کرے گا۔

دوسرا فائدہ: خدا کی جانب سے حمایت و کفایت، یعنی توکل کرنے والے کے لیے خدا کی نصرت اور کفایت شاملِ حال رہتی ہے۔

تیسرا فائدہ: شیطانی اثرات سے حفاظت، یعنی جو شخص خدا پر بھروسہ کرتا ہے، شیطان اس پر مسلط نہیں ہو پاتا۔

چوتھا فائدہ: مشکلات میں آسانی، یعنی متوکل کی زندگی کے مسائل اور رکاوٹیں خدا کی طرف سے آسان کر دی جاتی ہیں۔

انہوں نے ان تمام نکات پر قرآن کریم کی آیات اور روایاتِ معصومینؑ کی روشنی میں دلنشین توضیحات پیش کیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس درسِ اخلاق سے متعدد معروف حوزاتِ علمیہ اور اداروں کے علماء، اساتذہ اور طلاب نے استفادہ کیا، جن میں شامل ہیں:

  1. جامعہ المنتظر نوگانواں سادات
  2. حوزہ علمیہ امام حسن عسکریؑ، کانودر گجرات
  3. حوزہ علمیہ غفران مآب، لکھنو
  4. جامعہ نورالہدیٰ، ممبئی
  5. مدرسہ امام جعفر صادقؑ، ممبئی
  6. جامعہ امام موسیٰ کاظمؑ، ناگپور
  7. جامعہ زینبیہ، کامٹی ناگپور
  8. حوزہ علمیہ زینبیہ، لکھنو
  9. جامعہ امامیہ، تنظیم المکاتب لکھنو
  10. جامعۃ الزھرا، تنظیم المکاتب لکھنو
  11. جامعہ باب العلم، بڈگام کشمیر
  12. جامعہ خدیجۃ الکبریٰ، سرینگر کشمیر
  13. جامعہ خدیجۃ الکبریٰ، سیتاپور
  14. جامعہ ابوطالب، سیتاپور
  15. مدرسہ والفجر، کشمیر
  16. جامعہ فاطمیہ، کشمیر
  17. جامعہ امام محمد باقرؑ، پونچ
  18. جامعہ امام جعفر صادقؑ، جونپور
  19. باب العلم، مبارکپور

نیز دیگر متعدد علماء اور فارغ التحصیلان نے بھی اس درس سے بھرپور استفادہ کیا، جن کی مجموعی تعداد ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • ماہر US 15:44 - 2025/11/15
    Alhamdulillah dars bht achcha tha ese dars har hafte hue kre madaris mai ese dars hona bht zaroori hai ....