تحریر: مولانا علی عباس حمیدی
حوزہ نیوز ایجنسی| برصغیر کی چھوٹی مگر علمی طور پر فعال مسلم ریاستوں میں ریاستِ رام پور خصوصی مقام رکھتی ہے۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس ریاست نے نہ صرف اپنے داخلی مذہبی و سماجی ڈھانچے کو منظم کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اہلِ تشیع کے مذہبی مراکز—خصوصاً نجف اشرف اور کربلا—کے ساتھ مضبوط اوقافی روابط قائم کیے۔ نوابانِ رام پور کے قائم کردہ “شیعہ اوقاف” مذہبی عمارتوں، مدارس، عزاداری کے انتظام، وظائف اور بیرونی عطیات کا نہایت منظم سلسلہ تھے۔ یہ مضمون انہی اوقاف کے تاریخی پس منظر، انتظامی ساخت، مالیاتی حجم، اثرات اور تدریجی زوال کا تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے۔
1. تمہید
ریاستِ رام پور (1774–1949) ایک ہمہ جہتی مذہبی و تہذیبی ریاست تھی جس کے نوابان نے مذہبی تعلیم، مذہبی رسومات اور دینی اداروں کی سرپرستی میں خصوصی دل چسپی لی۔ ان اوقاف میں امام باڑے، مساجد، مدارس، عزاداری کے بجٹ، وظائفِ طلاب اور نجف و کربلا کے لیے سالانہ امداد شامل تھی۔
2. ریاستِ رام پور اور مذہبی ماحول
ریاست کا مذہبی ماحول کثیرالمذہبی اور نسبتاً روادارانہ تھا۔ شیعہ آبادی کے اضافے اور علما کی آمد کے ساتھ ساتھ نوابان نے ایسے مذہبی منصوبے شروع کیے جنہوں نے ریاست کو ایک فعال شیعہ مرکز کی شکل دے دی۔
محرم کی عزاداری، مجالس، مرثیہ خوانی، ذاکرین کی آمد و رفت، اور امام باڑوں کی تعمیر اس ماحول کے اہم پہلو تھے۔
3. شیعہ اوقاف کی بنیادی اقسام
3.1 مذہبی عمارتوں کے اوقاف
نوابانِ رام پور نے متعدد امام باڑے تعمیر کروائے اور ان کے انتظام کے لیے مستقل اوقاف قائم کیے۔
اہم مثالیں:
• امامباڑہ نوابی
• امامباڑہ شاہ آباد
• سولہ برس محلّہ کا امامباڑہ
ان اوقاف کے تحت روشنی، فرش، صفائی، خدام کی تنخواہیں اور ماہانہ مجالس کا بجٹ شامل تھا۔
3.2 عزاداری کے اوقاف
رام پور میں عزاداری ریاستی سطح پر منظم کی جاتی تھی۔ ان کے اہم عناصر درج ذیل تھے:
• محرم کے جلوسوں کے لیے سامان
• تعزیے، ذوالجناح، علم مبارک
• سبیلیں، نیاز اور اجتماعی کھانے
• ذاکرین اور واعظین کی مالی معاونت
یہ بجٹ نواب کلب علی خاں اور ان کے بعد بھی ریاستی روزمرہ کا حصہ رہا۔
3.3 تعلیمی اوقاف
شیعہ مدارس کے قیام اور نصابی سرگرمیوں کے لیے مستقل فنڈ قائم تھے:
• مدرسہ عالیہ اور دیگر مکتبے
• فقہ، کلام، عربی زبان، اور منطق کی تعلیم کے لیے اساتذہ کا انتظام
• طلبہ کے لیے وظائف، کتابیں اور رہائش کا بندوبست
نوابان نے ہندوستان کے دیگر علمی مراکز—لکھنؤ، عظیم آباد، اور دہلی—کے علما سے بھی علمی روابط رکھے۔
4. بین الاقوامی اوقاف: نجف اشرف اور کربلا
رام پور کے شیعہ اوقاف کا سب سے منفرد پہلو ان کا بین الاقوامی کردار تھا۔ برصغیر کی چند ریاستیں—اودھ، حیدرآباد اور رام پور—ہی یہ اعزاز رکھتی ہیں۔
4.1 شہریۂ رام پور
نجف اشرف اور کربلا کے طلبہ کے لیے مقرر کیا گیا یہ شہریہ انیسویں صدی میں علمی دنیا میں معروف تھا۔
خصوصیات:
1. غریب اور غیرملکی (خصوصاً ہندوستانی) طلبہ کے لیے ماہانہ مالی تعاون
2. روضۂ امیرالمؤمنینؑ اور روضۂ امام حسینؑ کے خدام کے لیے سالانہ مدد
3. بعض عرب علما کی دعوت و تشویق کے لیے رقوم
4. نجف و کربلا میں “دفتر وظائف الہند” کے تحت اندراج
مالیاتی حجم
سالانہ امداد ہزاروں روپے تک پہنچتی تھی، جو اس وقت کے مالی معیار کے لحاظ سے بڑی رقم تھی۔
یہ شہریہ نجف کے علمی حلقوں میں “عطیاتِ ہند” کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔
4.2 زائرینِ ہند کے لیے سہولتیں
رام پور سے نجف و کربلا جانے والے زائرین کے لیے:
• قیام کے مکانات
• سفرِ عراق کے اخراجات
• راہ داری کے نمبرداروں سے رابطے
نواب کی طرف سے مقرر ہوتے تھے۔

5. دستاویزی شواہد
5.1 رام پور رضا لائبریری کے مخطوطات
رضا لائبریری میں:
• نوابی فرمانات
• عراق سے خط و کتابت
• وقف نامے
• عطیات کی رسیدیں
آج بھی تحقیق کے قابل ہیں۔
5.2 برطانوی دور کے ریکارڈ
National Archives of India اور India Office Records (London) میں:
• Foreign Religious Grants
• Remittances to Ottoman Iraq
جیسے متعدد دستاویز محفوظ ہیں۔
5.3 نجف و کربلا کے اوقاف رجسٹر
اگرچہ جنگوں میں بہت کچھ ضائع ہوا، مگر:
• “سجل عطیات الہند”
• “دفتر وظائف الہند”
جیسے رجسٹر ان اوقاف کی تاریخی موجودگی کا معتبر ثبوت ہیں۔
6. اوقاف کا زوال
6.1 ریاست کا انضمام (1949)
نوابی حکومت کے خاتمے کے بعد وقف کی سرپرستی بکھر گئی۔
6.2 عراق میں جنگیں
ایران عراق جنگ، خلیجی جنگ اور صدامی دور میں بیرونی اوقاف پر پابندیوں کے باعث “شہریۂ رام پور” تقریباً منقطع ہو گیا۔
6.3 انتظامی بحران
اوقاف کی مرکزیت ختم ہونے سے مساجد، امام باڑوں اور مدارس کی دیکھ بھال متاثر ہوئی۔
7. علمی، سماجی اور تہذیبی اثرات
ہندوستان میں
• شیعہ مذہبی تعلیم کا فروغ
• عزاداری کی منظم روایت
• برصغیر کے علما کا عالمی مراکز سے تعلق
عراق میں
• ہندوستانی طلبہ کی بڑی تعداد نے نجف میں تعلیم حاصل کی
• عرب و عجم کے علمی رشتے مضبوط ہوئے
• عراق کے مذہبی ادارے مالی و علمی طور پر مستفید ہوئے
8. نتیجہ
نوابانِ رام پور کے شیعہ اوقاف برصغیر کی مذہبی ثقافت میں ایک منفرد اور بااثر باب ہیں۔ یہ اوقاف نہ صرف ریاستی مذہبی زندگی کے منظم ہونے کا ثبوت ہیں بلکہ عالمِ اسلام کے مرکزی مذہبی مراکز کے ساتھ برصغیر کے تعلق کی روشن مثال بھی ہیں۔
ان اوقاف کی تاریخ ابھی پوری طرح سامنے نہیں آئی اور اس پر مزید تحقیقی کاوشوں کی ضرورت ہے—خصوصاً دستاویزات کے ازسرِنو جائزے، بین الاقوامی ریکارڈز کے مطالعے اور اس کے سماجی اثرات کے تجزیے کی۔









آپ کا تبصرہ