حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ قم ایران کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین خالق پور، ہندوستان میں ادارے کے سابق نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین رضا شاکری، اور موجودہ نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین سید کمال حسینی نے جامعہ ناظمیہ لکھنؤ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر جامعہ میں ایک خصوصی علمی و تربیتی جلسہ منعقد ہوا، جس میں اساتذہ، طلبہ اور جامعہ سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جلسے کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین خالق پور نے بصیرت افروز خطاب فرمایا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے قرآنِ مجید سے گہری وابستگی، فارسی اور عربی زبان کی اہمیت، اور علمِ اخلاق کی روشنی میں شخصیت سازی پر زور دیا۔
انہوں نے بالخصوص چار بنیادی نکات کی جانب توجہ دلائی: قرآنِ مجید پر توجہ اور تدبر، فارسی اور عربی زبان سے واقفیت، علم کو صحیح طریقے سے حاصل کرنا اور اس پر عمل پیرا ہونا، نیز تقویٰ، اخلاقِ حسنہ اور اچھی صفات سے خود کو آراستہ کرنا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین خالق پور نے مزید فرمایا کہ تمام اعمال خلوص اور للّٰہیت کے ساتھ انجام دیے جائیں، خوفِ خدا اور رضائے معصومینؑ کو زندگی کے ہر شعبے میں پیشِ نظر رکھا جائے۔

انہوں نے جامعہ ناظمیہ کے طلبہ، اساتذہ، منتظمین اور بالخصوص رئیس و عمید جامعہ آیت اللہ سید حمید الحسن کا شکریہ ادا کیا اور ان کی صحت، سلامتی اور جلد شفایابی کے لیے دعا فرمائی۔ طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طلبہ نہ ہوں تو نہ استاد باقی رہتا ہے اور نہ ہی مدرسہ۔
جلسے کے اختتام پر مولانا سید فرید الحسن پرنسپل جامعہ ناظمیہ نے کلماتِ تشکر ادا کیے۔ اس موقع پر مولانا سید عترت حسین استادِ جامعہ نے فارسی میں پیش کیے گئے مطالب کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ وفد کے ہمراہ دیگر معزز علمائے کرام، اساتذہ اور طلبہ بھی شریک تھے۔
قبل ازیں صبح نو بجے جب جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے مہمانانِ گرامی جامعہ ناظمیہ پہنچے تو اساتذہ اور طلبہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور گرمجوشی سے ان کی پذیرائی کی۔









آپ کا تبصرہ