حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المصطفیٰ کراچی شعبۂ طالبات کے تحت، سلسلہ وار دروسِ اخلاق کی گیارہویں نشست ”روحانی بیماری کی شناخت اور اس کا علاج“ کے عنوان سے منعقد ہوئی؛ اس اہم موضوع پر جامعہ کی پرنسپل محترمہ ڈاکٹر سیده تسنیم زہراء موسوی نے خطاب کیا۔


محترمہ ڈاکٹر موسوی نے روحانی بیماری کی شناخت اور تربیت کے موضوع کو رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی جامع حدیث: إذا أراد الله بعبدٍ خيرًا فقهه في الدين، وزهده في الدنيا، وبصره عيوبه. کے تناظر میں علمی انداز سے واضح کیا۔
انہوں نے بیان کیا کہ یہ حدیث انسانی روحانی نشوو نما کے تین تدریجی مراحل کی طرف اشارہ کرتی ہے:
تفقّہ فی الدین:
اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی خیر چاہتا ہے تو اسے دین کی عمیق بصیرت عطا کرتا ہے، جس کے ذریعے وہ احکامِ الٰہی اور اخلاقی اصولوں کی گہرائی کو سمجھنے کے قابل بنتا ہے۔
زہد فی الدنیا:
دینی بصیرت کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان فانی دنیا کی دلکشی سے بے رغبت ہو کر آخرت کی ابدی حقیقت پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے۔
بصیرتِ عیوب:
دنیا سے بے نیازی انسان کے باطن کو روشن کرتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان اپنے اخلاقی عیوب اور روحانی کمزوریوں کو پہچان کر اصلاحِ نفس کی طرف مائل ہوتا ہے۔
روحانی بیماریوں کی علامات:
جامعہ المصطفیٰ شعبۂ طالبات کراچی کی پرنسپل نے واضح کیا کہ جس طرح جسمانی امراض کی ظاہری علامات ہوتی ہیں، اسی طرح روحانی بیماریوں کی بھی کچھ نمایاں نشانیاں ہیں؛ جن میں اضطراب و بے سکونی، عبادات میں سستی، نیک عمل سے بے رغبتی، گناہوں پر عدمِ ندامت، بدگمانی، حسد اور باطنی خشوع کی کمی شامل ہیں۔

روحانی بیماریوں کے اسباب:
انہوں نے بتایا کہ دنیا کی محبت، مادیت پرستی، گناہوں کی عادت، الله کی یاد سے غفلت اور اہلِ تقویٰ کی صحبت سے دوری روحانی بیماریوں کی بنیادی وجوہات ہیں۔ دنیوی مشاغل میں حد سے زیادہ انہماک انسان کے روحانی زوال کا نقطۂ آغاز بنتا ہے۔
تشخیص کے علمی طریقے:
اہلِ علم کی بصیرت افروز رہنمائی
صالح اور نیک دوستوں کی صحبت
دشمنوں کے تنقیدی رویّے سے اپنی کمزوریوں کا ادراک
مستقل محاسبۂ نفس
درس کے اختتام پر ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے اس حقیقت پر زور دیا کہ روحانی امراض کی بروقت شناخت اور ان کا علاج نہ صرف اخلاقی استقامت کا ذریعہ ہے، بلکہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے قرب اور روحانی اطمینان کی طرف بھی لے جاتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ روحانی بیماری کو بروقت پہچان کر اور درست روحانی، اخلاقی اور معاشرتی تدابیر اختیار کر کے نہ صرف انسان اپنے اندر سکون حاصل کرتا ہے، بلکہ معاشرت میں بھی بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ روحانی صحت کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ایک صحت مند روح انسان کی زندگی میں خوشی، سکون اور کامیابی لاتی ہے۔









آپ کا تبصرہ