حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی شعبۂ کراچی پاکستان کے شعبۂ طالبات کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے قم المقدسہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور اس موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ و طالبات کی کامیابی کا راز ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں طالبات، حوزہ ہائے علمیہ، تربیتی پروگرامز اور عصرِ حاضر میں دینی تعلیم کے میدان میں موجود چیلنجوں پر گفتگو کی؛ ذیل میں اس گفتگو کو سوال و جواب کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
حوزہ: سلام علیکم! سب سے پہلے آپ کو حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی: و علیکم السلام! بہت شکریہ؛ میں بھی حوزہ نیوز ایجنسی کی پوری ٹیم کی مشکور ہوں کہ مجھے مدعو کیا، تاکہ میں اس پلیٹ فارم کے توسط سے کچھ نکات عرض کر سکوں۔

حوزہ: آپ اپنا مختصر تعارف اور علمی سفر اور خدمات بیان فرمائیں۔
حوزہ: آپ کا حوزہ علمیہ قم میں حصولِ علم کے دوران کیا تجربہ رہا؟
حوزہ: آپ کی نظر میں پاکستانی طالبات کے لیے براہِ راست ایران آنا کیسا ہے؟
محترمہ خواہر موسوی: میری ان طالبات سے گزارش ہے کہ جو کبھی گھر سے باہر نہ نکلی ہوں، وہ براہِ راست ایران نہ آئیں! پہلے پاکستان میں کسی دینی مدرسے یا جامعہ میں ایک یا دو سال تعلیم حاصل کریں، ذہنی تربیت پائیں، تب یہاں آئیں، ورنہ یہاں آکر وہ آزاد ماحول کو سنبھال نہیں پاتیں، اور اپنے ہدف سے دور ہو جاتی ہیں۔

حوزہ: ظاہر ہے آپ نے پی ایچ ڈی بھی ایجوکیشن میں کی ہے تو جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ شعبۂ کراچی میں طالبات کی تربیت کے نظام کو کس طرح ترتیب دیا ہے؟
ڈاکٹر تسنیم موسوی: الحمدللہ؛ ہمارے پاس تقریباً 228 طالبات ہیں اور ہمارا تربیتی شیڈول بھی بہت منظم ہے: کلاسز کا آغاز صبح 8:00 ہوتا ہے اور 1:00 تک جاری رہتی ہیں؛ 1:00 تا 2:00 نماز و طعام؛ 2:00 تا 4:00 آرام (لازمی)؛ 4:00 تا 6:00 اساتذہ کی نگرانی میں مطالعہ لازمی ہے؛ 6:00 تا 7:00 طالبات اپنے ذاتی امور انجام دیتی ہیں، اس کے بعد نماز، کھانا اور قرآنِ کریم کی تلاوت ہوتی ہے۔ موبائل ہفتے میں صرف دو دن، اور وہ بھی محدود وقت کے لیے دیا جاتا ہے، اسی نظم و ضبط سے تربیت یافتہ طالبات جب ایران جاتی ہیں تو کامیاب رہتی ہیں؛ ہماری اکثر طالبات ایم فل کے پہلے ہی انٹری ٹیسٹ میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔

حوزہ: عصرِ حاضر میں سوشل میڈیا کا استعمال اور موبائل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ڈاکٹر تسنیم موسوی: ہم سوشل میڈیا کے مخالف نہیں ہیں، بلکہ ہمارا ایمان ہے کہ اگر سوشل میڈیا کو دینی تبلیغ اور معرفتِ دین کے لیے استعمال نہ کریں تو ہم اسلام کے دشمنوں سے بھی بدتر ہوں گے۔ ہماری طالبات کو باقاعدہ سوشل میڈیا کی تعلیم دی جاتی ہے، لیکن میرا مطلب ہے کہ استعمال سے پہلے تربیت ضروری ہے؛ تربیت کے بغیر موبائل دینا خطرناک ہے، لہٰذا ہر طالبہ کو سوشل میڈیا کے صحیح استعمال سے واقف ہونا چاہیے۔
حوزہ: حوزہ علمیہ کی جدید تاسیس کو 100 سال مکمل ہوگئے ہیں؛ اس مناسبت سے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
محترمہ خواہر موسوی: الحمدللہ؛ حوزہ علمیہ کی جدید تاسیس کو 100 سال مکمل ہوگئے ہیں یہ موقع ہمارے لیے تجدیدِ عہد کا موقع ہے؛ ہمیں دوبارہ اپنے اصل ہدف، یعنی ہدایت اور خدمتِ دین سے وابستہ ہونا ہوگا، ساتھ ہی ہمیں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو بھی یاد رکھنا چاہیے، کیونکہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ ہی ہمیں استقلال کا درس دے کر گئے ہیں، لہٰذا اہداف و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے استقامت کے ساتھ آگے بڑھنے میں ہی اصل کامیابی مضمر ہے۔

حوزہ: حوزہ علمیہ کا تعلیمی نصاب اور تدریسی روش میں تبدیلی ضروری ہے یا وہی قدیمی تعلیمی نصاب اور تدریسی روش بہتر ہے؟
ڈاکٹر تسنیم زہراء موسوی: یقیناً حوزہ علمیہ کے قدیمی تعلیمی نصاب کا کوئی منکر نہیں ہے، اسی تعلیمی نصاب سے ہی انسان اجتہاد کرتا ہے، لیکن میں تدریسی روش کے بارے میں ضرور کہوں گی کہ تدریس کی قدیمی روش میں تبدیلی ضروری ہے اور عصرِ حاضر کی جدید ٹیکنالوجی اور طور طریقوں سے استفادہ کیا جانا چاہیے؛ طلبہ وطالبات کو حتیٰ کہ اساتذہ کو بھی جدید تدریسی روش کی تربیت دینی چاہیے، تاکہ بہتر انداز سے تدریس اور تبلیغ ہو سکے۔

حوزہ: آخر میں عمومی طور پر طلباء اور خاص طور پر طالبات کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
ڈاکٹر تسنیم موسوی: دینی علوم کے حصول کے لیے خدا کی توفیق درکار ہوتی ہے، لہٰذا جن طلبہ وطالبات کو یہ توفیق میسر ہو، انہیں چاہیے کہ وہ دنیا سے نہیں، بلکہ دنیا کی رنگینیوں سے قطع تعلق ہو کر اپنی تعلیم اور تربیت پر خصوصی توجہ دیں! ان شاءاللہ، کامیابی ان کے قدم چومے گی۔
واضح رہے محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی، حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ تاسیس کی سالگرہ میں خصوصی دعوت پر ایران تشریف لائی تھیں۔









آپ کا تبصرہ