حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المصطفی العالمیہ کراچی شعبۂ برادران میں فن خطابت کے مقدماتی کورس کا اہتمام کیا گیا، اس کورس کی اختتامی تقریب دانشگاہ امام خمینی (رح) گلستان جوہر میں منعقد ہوئی۔
تقریب کے دوران، طلاب کے درمیان تقریری مقابلہ بھی ہوا، اس مقابلے میں غلام مصطفٰی علی نے پہلی، یاسین عابدی نے دوسری، جبکہ مجاہد اور جنید نے تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب نے کہا کہ خطابت کے بغیر ہم معاشرے میں گونگے کی مانند ہوں گے، خطابت کی مختلف اقسام ہیں: آج کے طالب علم کے لیے مختلف انداز بیان سیکھنا ضروری ہے آج 90 فیصد طلباء فن خطابت سے ناآشنا ہیں اور جو آشنا ہیں وہ بھی 10 فیصد انداز بیان کو ہی خطابت سمجھتے ہیں، حالانکہ خطابت میں 90 فیصد مضامین اور علمی روشیں ہیں جو انسان کی علمی شخصیت کو بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآنِ کریم کا مطالعہ کرنے سے بیان کی اہمیت سمجھ میں آ سکتی ہے، قرآن میں بیان کا تعارف ایک طاغوت شکن قدرت کے طور پر ہوا ہے۔
ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ آج فن خطابت کو مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے، تاکہ آج کا طالب علم صحیح معنوں میں قوم کی تربیت کا حق ادا کرسکے؛ بعض لوگ خطابت کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں، اس لیے وہ کوشش بھی نہیں کرتے ایسے لوگ شجرۂ بے ثمر کی طرح ہیں، عام معاشرہ ان سے کوئی فیض نہیں اٹھا سکتا؛ قرآن تبلیغ کو ایک الٰہی رسالت قرار دیتا ہے، تبلیغ ہر زمان اور ہر مکان میں ضروری ہے؛ خطیب، رسولِ تبلیغ ہے اور یہ اس شجرۂ طیبہ کی طرح ہے جو ہر موسم میں پھل دیتا ہے۔
آخر میں جامعہ المصطفی العالمیہ شعبۂ کراچی اور اسلام آباد کے منتظمین خاص کر حجت الاسلام انیس الحسنین اور ڈاکٹر سید نسیم صاحب کا شکریہ ادا کیا۔
اس تقریب سے جامعہ المصطفی کراچی کے سربراہ ڈاکٹر نسیم زیدی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے بھرپور انداز میں طلاب کی رہنمائی کی اور مختصر وقت میں ایک انتہائی اہم کام، یعنی فن خطابت کے مقدماتی کورس کو کامیابی سے منعقد کروایا۔
آخر میں پوزیشن لینے والے طلاب کو انعامات سے نوازا گیا اور دعائے امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف سے تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
آپ کا تبصرہ