حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ الزہراء امامیہ کالونی لاہور پاکستان میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس سے حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے خطاب کیا۔
جامعہ الزہراء کے پرنسپل حجت الاسلام شیخ غلام رضا شاہد نے معزز مہمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور ان کی علمی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کیا۔
علامہ بشوی نے جامعہ کی طالبات سے خطاب میں، سب سے پہلے مدرسہ کی انتظامیہ، مبلغات خواہران اور خصوصی طور پر حجت الاسلام شیخ غلام رضا شاہد کا شکریہ ادا کیا اور کہ آج کے نظامِ تعلیم اور وقت کے تقاضے پر تفصیلی گفتگو کی اور موجودہ نصاب میں جدید طرز کے نصاب کو شامل کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے فلسفہ تعلیم اور عصرِ حاضر کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا آج کا نصاب، معاشرہ سازی کے لیے ناکافی ہے، اسی وجہ سے بعض علماء خشک چشمہ کی طرح ہیں، جن کے منہ میں زبان، ہاتھ میں قلم اور ذہن میں کوئی نقشہ نہیں ہے، انہی علماء کے بارے میں شہید مطہری علیہ رحمہ نے غائبان زمان کی تعبیر استعمال کی تھی۔ میرے خیال خشک چشمہ بنجر زمین کو کبھی سيراب نہیں کرسکتا، ہمیں چاہیے کہ آج وہی نصاب پڑھیں جس کا کوئی فائدہ ہو، قرآن مجید ایک طلبہ کی ہجرت کا مقصد دین میں تفقہ بتاتا ہے اور اس مرحلے کے بعد دوبارہ قوموں کی ہدایت کے مرحلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج قرآن مجید سے دوری اور نصاب تعلیم میں قرآن نہ ہونے کی وجہ سے ہم لکیر کے فقیر بنتے جارہے ہیں، ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ دین ایک عالمی نظام لیکر آیا ہے، ہمیں 8 ارب انسانوں تک دین کو پہنچانا ہے، جس کے لیے ہمارے پاس تبلیغی نقشہ ہونا چاہیے۔