۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
مولانا ضیاء الحسن نقوی

حوزہ/ مولانا ضیاء الحسن نے جامعہ المنتظر لاہور میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے کہا کہ علمائے اہل سنت جیسے ابن ابی الحدید، علامہ ابن حجر عسقلانی اور علامہ جلال الدین سیوطی نے فدک کو بی بی فاطمة الزہراء سلام اللہ علیہا کا حق تسلیم کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے مولانا سید ضیاء الحسن نجفی نے کہا ہے کہ انسان کی جانوروں سے تین شباہتیں شیر بھیڑیا اور لومڑی سے ملتی ہیں۔انسان کی شیر سے شباہت حکمرانوں کی ہے جو سلطنت پر قابض ہوتے ہیں تو ان پر درندہ صفت حاوی ہو جاتی ہے، انسانوں کا حق مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ بھیڑیے کی مانند تاجر ہوتے ہیں جو اپنی ہر چیز کو تو اچھا بنا کر پیش کرتے ہیں، لیکن دوسروں کی چیزوں میں نقص نکالتے ہیں، جبکہ لومڑی کی شباہت علمائے سو کو کہا گیا ہے کہ وہ عیار ہیں لوگوں کے سامنے اچھی باتیں کرتے اور اچھے بندے بن کر خود کو پیش کرتے ہیں، لیکن جب تنہائی میں ہوں تو ایسے نہیں ہوتے۔

انہوں نے دختر رسول خاتون جنت حضرت فاطمة الزہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فدک سیدہ فاطمة الزہرا ؑکا حق تھا، جسے تسلیم نہیں کیا گیا۔ خود خاتون جنت جناب فاطمة الزہراء نے خطبہ فدک میں اسے اپنی میراث ثابت کیا ہے اور کہا کہ حکمران اگر فدک میری میراث کو نہیں مانتے تو قرابت داروں کا حق جسے قرآن مجید میں خود اللہ تعالی ٰکی ذات اقدس نے پیغمبرِ اکرم کو عطا فرمایا، اس لحاظ سے بھی فدک میرا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اہل سنت علمائے دین میں سے ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ میں فدک کو بی بی فاطمہ زہراء خاتون جنت کا حق تسلیم کیا ہے۔ اس کے علاوہ علامہ ابن حجر عسقلانی اور علامہ جلال الدین سیوطی جیسے اہل سنت علماء نے بھی فدک کو جناب فاطمة الزہرا سلام اللہ علیہا کا حق تسلیم کیا ہے۔

مولا نا ضیاء الحسن نجفی نے کہا آج کوئی بھی دانشور تعصب سے بالاتر ہو کر حقائق کو دیکھے اور مقدمہ فدک کو دیکھے تو معلوم ہوگا کہ یہ بی بی فاطمة الزہراء سلام اللہ علیہا کا حق تھا جسے غصب کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ شیعیانِ علی علیہ السّلام کسی کی توہین نہیں کرتے، بلکہ صاف شفاف انداز سے دنیا کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ مسئلہ فدک میں بی بی فاطمة الزہراء سلام اللہ علیہا حق پر ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .