حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان کے زیراہتمام یوم القدس کی مناسبت سے ایک عظیم الشان آن لائن آزادی قدس اور ہماری ذمہ داریاں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس سیمینار کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری پاکستان قاری وجاہت حسین نے حاصل کی۔ان کی خوبصورت تلاوت نے سیمینار میں سماں باندھ دیا۔تلاوت کے بعد سیمینار کے میزبان جامعۃ المصطفی العالمیہ شعبہ روابط و بین الاقوامی امور کے سربراہ اور جامعہ المصطفی العالمیہ شعبہ برادران کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین انیس الحسنین خان نے خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ عالم اسلام اور عالم انسانیت کا مسئلہ ہے۔اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے امام خمینیؒ نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس قرار دیا، اس دن کو مظلوموں کی حمایت کا دن قرار دیا۔یہ دن یہ بتانے کے لیے ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اہل فلسطین کے ساتھ ہیں۔ اقوام عالم کو فلسطینیوں کی حق کی آواز پہنچائی جائے۔ ہم نے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔ ہم نے حالات کے مطابق آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔ میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں بالخصوص ان علماء و دانشوران کا جنہوں نے اپنا قیمتی وقت دیا اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔
جامعۃ المصطفی العاالمیہ شعبہ برادران کراچی کے پرنسپل ڈاکٹر نسیم حیدر صاحب نے کہا کہ ہمیں مسلسل کوشش کرنی ہے اور اسے حقیر نہیں سمجھنا ۔فلسطینی بھائیوں کے لیے جو بھی آواز اٹھا رہا ہے اس کی قدر کرنی چاہیے۔ مسلسل تلاش کے ذریعے اپنی راہ کو پا لیں گے۔ قدس کے حوالے سے ہماری ایک اہم ذمہ داری ان کے لیے احساس کا ہونا ہےکہ ہم ان کی مدد کی کوشش و تلاش کریں۔ثبات قدم اور جہد مسلسل کے نتیجے میں ہی کامیابی ملتی ہے۔حضرت امیرالمومنینؑ علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ظالم سے ہمیشہ برسرپیکار رہو اور مظلوم کے مدد گار بنے رہو۔ہمیں اپنی خود سازی پر توجہ دینی ہے یہ ماہ بھی نفس کو پاک کرنے کا اہم وسیلہ ہے ۔ پاکیزہ نفس انسان ہی معاشرے میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ایک ذمہ داری باہمی اتحاد و اتفاق کا قائم کرنا ہے اس کے ذریعے اہل فلسطین کی مدد ہو سکتی ہے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ شعبہ اکیڈمکس کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد اعجاز نگری نے فرمایا کہ فلسطین تمام ادیان الہی کا مرکز ہے۔بیت المقد س میں ایک نماز ایک ہزار نماز کا ثواب رکھتی ہے۔حضرت مسیح علیہ السلام کا مقام پیدائش بھی مسجد اقصی سے نزدیک ہے۔ تمام انبیاء بنی اسرائیل نے یہاں دفن ہونے کی خواہش کی ہے۔یہ انبیاء کی سرزمین ہے۔عصر ظہور امام زمانہ ؑ میں اس شہر کا اہم مقام ہے۔محشر کا آغاز اسی سرزمین سے ہو گا۔امت مسلمہ کے لیے یہ ایک اہم سرزمین ہے آنے والے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی طے کرنی چاہیے ۔ شہید مرتضی مطہری فرماتے ہیں کہ اگر نبی اکرمﷺ زندہ ہوتے تو وہ آج کس کے بارے میں سوچتے؟ پھر خدا کی قسم اٹھا کر کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ اپنی قبر میں مضطر ہیں۔اصل میں یہ لوگ عظیم اسرائیل کے قائل ہیں وہ صرف وہاں تک محدود نہیں رہنا چاہتے بلکہ وہ پھیلنا چاہتے ہیں تاکہ اسلامی ممالک کو نقصان پہنچائیں۔اسی لیے امام خمینیؒ فرماتے ہیں فلسطین اسلامی جسم کا حصہ ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط مجاہد نے کہا کہ قدس پر کسی مکتب فکر کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔ نبی اکرمﷺ اور صحابہ تحویل قبلہ سے پہلے اسی قدس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے رہے ہیں۔ایک ارب سے زیادہ آبادی پچاس سے زائد ممالک ہونے کے باوجود ایک مختصر دشمن جو ناجائز ریاست ہے بیت المقدس پر قابض ہے اس کی وجہ فقط ہماری نا اتفاقی ہے۔قدس و کشمیر کا مسئلہ فقط اتحاد و وحدت سے ہی حل ہو گا ۔اتحاد ووحدت قرآن کا حکم ہے۔سب سے پہلی ذمہ داری رنگ و مسلک سے بلند ہو کر اللہ کی رسی کو تھامنا ہے۔اللہ نے قرآن میں ہمیں مسلمان کا نام دیا ہے اور ہم اسے بھولتے جا رہے ہیں۔آج ہم رنگ، نسل اور مسلک کی بنیاد پر منتشر ہیں اور اسرائیل بیت المقدس پر قابض ہے۔
معروف اہل سنت عالم دین حضرت مولانا حیدر علوی نے فرمایا : قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے،شب معراج میں معراج کا آغاز بیت المقدس سے ہوا اور یہیں پر آپﷺ نے تمام انبیاء ؑ کو نماز پڑھائی۔مسلمانوں نےہمیشہ بیت المقدس کو حرم کے طور پر لیا ہے۔جب حرم میں عبادت کے اجر کا ذکر کیا وہیں مسجد اقصی میں عبادت کے اجر کو بھی ذکر کیا۔ہمارے دلوں کا مرکز بیت المقدس ہے۔مسلمان طول تاریخ میں اس کے محافظ رہے ہیں۔اہل فلسطین سے ان کی زمینوں کو چھینا گیا اور ان کی جگہ صیہونیوں کو آباد کیا گیا۔ اسرائیل امریکہ و برطانیہ کی ناجائز اولاد ہے۔ فلسطین کی بیٹیاں امت کو پکار رہی ہیں اور غیرت مسلمانوں کو آواز دے رہی ہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ مرید حسین زیدعزہ نے فرمایا : یوم القدس عالمی سطح پر اہمیت کا حامل دن ہے اسے
یوم القد س کے نام سے منایا جاتا ہے۔اسے منانے کا حکم اس شخصیت نے دیا ہے جو خاندان اہلبیتؑ کے فرزند تھے۔ امام خمینیؒ انقلاب اسلامی ایران کے بانی ہیں ایک بار پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ قدس کامسئلہ ہمارے اتحاد سے حل ہو گا اس لیے ہماری پہلی ذمہ داری اتحاد کو قائم کرنا ہے۔اسرائیل کئی دہائیوں سے غاصب کے طور پر قابض ہے اتحاد سے ہی اسے شکست دی جا سکتی ہے اور اس کا وجود مٹ جائے گا۔اسلاف کے بتائے ہوئے اصولوں کو زندگی پر نافذ کرنا چاہیے۔ہمیں پورا سال قد س کے لیے کوشاں رہنا ہے ۔اللہ نے اس سرزمین کو مقدس قرار دیا ہے جس کا تذکرہ اللہ نے قرآن میں کیا ہے اور یہ زمین بڑی اہمیت کی حامل ہے۔یہ کیسے ممکن ہے کہ جن کا اصل گھر ہے ان کو گھر سے ہی نکال دیا جائے اور دیگر لوگ وہاں قابض ہو جائیں۔
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی زیدعزہ نے فرمایا : قدس کا مسئلہ حق و باطل کا معرکہ ہے۔فلسطینی مظلوم اور اسرائیل ظالم ہے،جب تک ظالم سے مظلوم کا حق اس کو واپس نہ دلایا جائے اس وقت تک مظلوم کا احتجاج نہیں روکا جا سکتا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوراعالم اسلام مظلوموں کے حق میں نکلتا مگر ایسا نہ ہوا اور طاقتور کا ساتھ دیا گیا اور مظلوم کو پسنے دیا گیا ۔اسی وجہ سے فلسطینی مسلسل پس رہے ہیں۔اگر چھپن ممالک متحد ہوتے اور اسلام کی دعوت اور قرآن کی مشیت و تعلیمات کو اپناتے تو کئی بار فلسطین آزاد ہو چکا ہوتا اور اسرائیل کئی بار تباہ ہو چکا ہوتا ۔اسرائیل کے خلاف نہ بولنے کی وجہ سے آج کشمیر کا مسلمان بھی مجبور و محکوم ہے۔ہم نے رب کی خواہش کے مطابق چلنا ہے اور وہ یہ ہے کہ ظالم کے مقابل پوری طاقت سے کھڑے ہونا ہے۔ہمیں اہل فلسطین کا ساتھ دینا ہے اور ظلم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے آزدی قدس دین کا ہدف ہے اور جب دین کا ہدف ہے تو دیندار آدمی کا بھی ہدف ہے۔
ڈاکٹر ندیم عباس نے پروگرام کے میزبان کے فرائض سرانجام دیے اور اختتام پر سب مھمانوں اور شرکاء سیمینار کا شکریہ ادا کیا ۔ اس پروگرام کو سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا جہاں سینکڑوں لوگوں نے براہ راست اس پروگرام کو دیکھا۔ پروگرام کا اختتام ایک بار پھر ڈاکٹر ندیم عباس کی طرف سے تمام شرکائے گفتگو اور ناظرین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ہوا ۔