جمعہ 14 نومبر 2025 - 14:52
مفسر قرآن علامہ محمد حسین طباطبائی کے علمی و فکری آثار کا مختصر تعارف

حوزہ/ علامہ محمد حسین طباطبائیؒ (1903–1981ء)  ایران، بلکہ عالم اسلام  کے جدید علمی و فکری افق پر ایک نہایت ممتاز اور مؤثر مفکر، مفسر، اور فلسفی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کا شمار بیسویں صدی کے ان چند بزرگ علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلامی فکر، فلسفہ، تفسیر، اور عرفان کے میدانوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

تحریر و ترتیب: عارف حسین صابری (جامعہ المصطفیٰ کراچی)

حوزہ نیوز ایجنسی|

علامہ محمد حسین طباطبائیؒ (1903–1981ء) ایران، بلکہ عالم اسلام کے جدید علمی و فکری افق پر ایک نہایت ممتاز اور مؤثر مفکر، مفسر، اور فلسفی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کا شمار بیسویں صدی کے ان چند بزرگ علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلامی فکر، فلسفہ، تفسیر، اور عرفان کے میدانوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

ذیل میں علامہ محمد حسین طباطبائیؒ کے اہم علمی و فکری آثار کی ایک جامع جدولی فہرست دی جا رہی ہے۔

اس میں ہر کتاب کا عنوان، موضوع، زبان، مختصر تعارف، اور سن تالیف/اشاعت (تقریباً) شامل ہے۔

1۔تفسیر المیزان

• یہ علامہ طباطبائیؒ کا سب سے عظیم اور مشہور علمی کارنامہ ہے۔
• مکمل نام "الميزان في تفسير القرآن" ہے، جو 20 جلدوں پر مشتمل ہے۔
• یہ تفسیر تفسیر القرآن بالقرآن کے اصول پر لکھی گئی ہے، یعنی قرآن کی آیات کو خود قرآن سے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

2۔فلسفی و حکمی آثار:

علامہ طباطبائیؒ نے فلسفہٴ اسلامی (خصوصاً حکمتِ متعالیہ صدرالدین شیرازیؒ) کو جدید دور میں زندہ کیا۔

اہم فلسفی تصانیف میں سے ایک دو درج ذیل ہیں:

1۔بدایة الحکمة ۔ فلسفے کی ابتدائی نصاب کتاب۔
2۔اصول الفلسفة و منهج الواقعية :یہ کتاب جدید فلسفیانہ مکاتبِ فکر (خصوصاً مغربی مادیت و الحاد) کے مقابل میں اسلامی فلسفے کا دفاع ہے۔

3۔اخلاقی و عرفانی تصانیف:

علامہ طباطبائیؒ عرفان و سلوک کے میدان میں بھی گہرے صاحبِ نظر تھے۔
ان کی اہم عرفانی و اخلاقی تحریروں میں سے ایک دو یہ ہیں:
1۔رسالة الولایة :عرفانِ اسلامی اور ولایت کے مفہوم پر نہایت اہم رسالہ۔
2۔حاشیہ بر اسفارِ اربعة :ملا صدرا کی مشہور فلسفی کتاب پر تعلیقات۔

علامہ طباطبائی کے افکار کی نمایاں خصوصیات:

1.فکر میں جامعیت:
قرآن، فلسفہ، عرفان، اخلاق، اور سماجیات کو یکجا کیا۔

2.عقلی و نقلی توازن:
عقل و وحی دونوں کو علم کا ماخذ تسلیم کیا۔

3.عصری شعور:
مغربی فلسفے اور جدید مادی نظریات کا گہرا مطالعہ کیا اور اسلامی جواب فراہم کیا۔

4.علمی تسلسل:

ان کے شاگردوں (جیسے آیت اللہ مطہری، جوادی آملی، مصباح یزدی) نے ان کے مکتب کو آگے بڑھایا۔

4۔ دیگر علمی خدمات:

• قرآن، فلسفہ اور معاصر فکری چیلنجز کے ربط پر گہری تحقیق کی۔

•جدید مغربی فلسفے اور مادیت کے مقابل میں عقلی و قرآنی استدلال پر مبنی اسلامی نقطہ نظر پیش کیا۔

•اپنے شاگردوں (خصوصاً شہید مرتضیٰ مطہری، آیت اللہ جوادی آملی، آیت اللہ مصباح یزدی وغیرہ) کے ذریعے ایک علمی و فکری مکتب قائم کیا جو آج تک اثر انداز ہے۔

علامہ محمد حسین طباطبائیؒ کے بہت سے علمی و فکری آثار میں سے چند درجہ ذیل میں ہے:

1.الميزان في تفسير القرآن تفسیرِ قرآن عربی 20 جلدوں پر مشتمل عظیم تفسیر، جس میں قرآن کو خود قرآن سے سمجھانے کا اصول اپنایا گیا ہے۔ فلسفی، کلامی، اور اجتماعی پہلوؤں سے جامع۔ 1954–1972ء

2 بدایة الحکمة فلسفہ (ابتدائی سطح) عربی اسلامی فلسفے کے بنیادی اصولوں پر مشتمل نصابی کتاب؛ فلسفے کی ابتدائی تعلیم کے لیے لکھی گئی۔ 1970ء کے قریب

3 نهایة الحکمة فلسفہ (اعلیٰ سطح) عربی بدایہ کے بعد اعلیٰ فلسفی مباحث کی جامع توضیح؛ منطق، وجود، علت و معلول، و جوہر پر عمیق بحث۔ تقریباً 1975ء

4 أصول الفلسفة و منهج الواقعية فلسفہ و کلامِ جدید عربی مغربی فلسفے، مادیت، اور شکاکیت کے مقابل میں اسلامی فلسفہ و عقیدہ کا دفاع؛ آیت اللہ مطہریؒ کی شرح کے ساتھ مشہور۔ 1949–1953ء

5 رسالة الولایة عرفان و سلوک عربی ولایت، معرفتِ الٰہی، اور عرفانی مقامات پر نہایت دقیق بحث؛ عرفانِ نظری کی بنیادی تحریر۔ 1946ء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha