حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا تقرر نہ کرنا آئین پاکستان سے مذاق کے مترادف ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پاکستان کی شناخت، اسلام اور جمہوریت، دونوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ اب ملک کی جمہوری اساس کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت سنگین حالات سے دوچار ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی آگ جل رہی ہے، جبکہ سندھ کے عوام کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ ایسے میں اسلام آباد میں دہشت گردی کا المناک سانحہ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جب امن و امان قائم کرنے والے اداروں میں سیاسی مداخلت ہو اور سیاسی جوڑ توڑ کے لیے انہیں استعمال کیا جانے لگے، تو ملک میں پائیدار امن کا قیام ایک خواب بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا تقرر نہ کرنا آئین پاکستان سے مذاق کے مترادف ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پاکستان کی شناخت، اسلام اور جمہوریت، دونوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ اب ملک کی جمہوری اساس کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے عوام کی طاقت سے جمہوری جدوجہد کے ذریعے پاکستان کو حاصل کیا تھا۔ پاکستان کوئی مفتوحہ علاقہ نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جو بابائے قوم کی قیادت میں عوامی اور جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں حاصل ہوئی۔
علامہ ڈومکی نے مزید کہا کہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم ملک کی جمہوریت اور جمہوری اداروں کو شدید نقصان پہنچائے گی۔ چند افراد کا تاحیات تقرر آئین پاکستان کی روح اور جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور عوام جمہوریت کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں، کیونکہ یہی پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیم کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، تاکہ وہ وطن عزیز پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے، حالانکہ پاکستان کے عوام فرقہ واریت سے نفرت کرتے ہیں۔ مختلف مسالک کے درمیان مصنوعی طور پر تفرقہ ڈالنے کی سازش کی جاتی ہے۔ حکومت اور ریاستی اداروں کی سرپرستی میں کالعدم تنظیم کے ملک بھر میں نفرت انگیز جلسے سوالیہ نشان ہیں۔









آپ کا تبصرہ