حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین اور وائس چیئرمین تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ملکی تاریخ کے موجودہ حالات کو نہایت حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 1970 کے انتخابات کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر ہونے سے قومی وحدت کو نقصان پہنچا اور آج بھی عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو موجودہ سیاسی کشیدگی سے نکالنے کا واحد راستہ آئینی بالادستی، ادارہ جاتی اصلاحات اور رول آف لا کی مضبوطی ہے، سیاسی عمل میں شفافیت، صحت مند مکالمہ اور ذمہ دار طرزِ سیاست ہی پاکستان کو استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جدوجہد کا محور صرف اصلاحات اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، تاکہ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد بحال ہو اور ملک جمہوری استقامت کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔
انہوں نے ملک میں درکار بنیادی اصلاحات، ادارہ جاتی فعالیت اور آئینی تصحیح پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کو با اختیار بنانے، فیصلوں میں شفافیت لانے اور عوامی حقوق کی مؤثر بحالی کے لیے جامع اقدامات ناگزیر ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عدلیہ، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ کے کردار کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے آئینی دائرے میں رہتے ہوئے ملکی نظام کو مستحکم بنانے میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، ریاستی ڈھانچے میں موجود رکاوٹیں قومی ترقی اور استحکام کے راستے میں حائل ہیں، جنہیں آئینی و جمہوری طریقے سے دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنی رائے اور حقوق کے تحفظ کے لیے جمہوری اور پُرامن جدوجہد جاری رکھنی چاہیے جو کہ عوام کا قانونی حق ہے، قوم آئینی بالادستی، شفافیت اور خودمختاری کے اصولوں پر متحد ہے اور قومی قیادت ہر ادارے کے احترام اور استحکام کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے پرعزم ہے، ملک کا مستقبل صرف آئین کی پاسداری، جمہوری طرزِ حکمرانی اور اجتماعی ذمہ داری کے فروغ سے ہی محفوظ بنایا جا سکتا ہے، تاکہ پاکستان ایک مضبوط، باوقار اور خودمختار ریاست کے طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔









آپ کا تبصرہ