۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ جب تک بنیادی، شہری حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا، اسلامی فلاحی و جمہوری ریاست کا تصور صرف خواب رہے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ ملک اس وقت تک صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی جمہوری ریاست نہیں بن سکتا، جب تک عوامی وشہری حقوق بغیر کسی رکاوٹ کے حاصل نہ ہوں ، 73ء کے دستور میں 40 کے قریب آرٹیکلز عوامی حقوق کی ضمانت دیتے ہیں، گوادر میں عوام کے اپنے حقوق کے لئے ایک ماہ سے زائد عرصہ پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا حق نہ صرف منوایا بلکہ حکومت کو ان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کرنا پڑا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر کے پرامن مظاہرین کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ وہ قومیں ، معاشرے یا ریاستیں موجود ہ ترقیاتی یافتہ دور میں آگے بڑھ سکتی ہیں جنہیں آزادانہ ماحول ، جمہوری ، آئینی و بنیادی حقوق کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو، 73 ءکا آئین ایک طویل جدوجہد کے بعد کے متفقہ طور پرسامنے آیا جس میں 40کے قریب آرٹیکلز عوامی حقوق کی ضمانت دیتے ہیں جس میں تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ ہم ایک عرصہ سے متوجہ کرتے آئے ہیں کہ جب تک آئین کی بالا دستی، قانون کی حکمرانی، بنیادی انسانی حقوق اور آئین میں فراہم کی گئی شخصی آزادی کا تحفظ یقینی نہیں بنایا جاتا ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے ، افسوس آج معاشرے کا ہر طبقہ پریشان اور عدم تحفظ کا شکار ہے ، بچوں سے زیادتیوں سمیت راہ چلتے شہریوں کے جان و مال پر آئے روز حملوں کی خبریں تواتر کے ساتھ آرہی ہیں تو دوسری طرف ہوش ربا مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے اس پرمستزادیہ کہ بلا سوچے سمجھے سمندر میں حلال رزق کمانے والوں کا حق غصب کرنے کی دانستہ یا نادانستہ کوشش کی گئی جس پر عوام نے اپنا پرامن احتجاج مشکلات کے باوجود جاری رکھا اور ایک ماہ سے زائد عرصہ تمام لوگوں کے مل کر اپنے حقوق کے لئے ایسا پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا ، نہ صرف اپنی جانب متوجہ کیا بلکہ اپنے حق کے تحفظ کے لیے بہترین معاہدہ کیا اس پرامن جدوجہد کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ اسے سراہتے ہیں کیونکہ ہم ایک عرصے سے اہل اقتدار کو متوجہ کررہے ہیں کہ شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق جس کی ذمہ داری قیام پاکستان سے لے کر 73ءکے آئین نے دی ہیں ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ ملک صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی جمہوری ریاست بن سکے۔جس طرح اہل گوادر نے اپنے حق کے لئے پرامن صدائے احتجاج بلند کی اب اس معاہدے کے بعد توقع کی جاکستی ہے کہ عوام کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست کو ماں جیسا کردار ادا کرنا چاہیئے اور اس حوالے سے شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اب اپنے حقوق کے لئے احتجاج اور دھرنوں کا ایک سلسلہ چل نکلا ہے ، اس میں شک نہیں کہ پرامن احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے مگر ریاست کو آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا عملی اقدام اٹھانا چاہیے، بے جا پابندیاں ختم کرنے چاہیئں تاکہ ایک جانب ریاست صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی و جمہوری ریاست بن سکے اور دوسری جانب عوام کو احتجاج کی جانب بڑھنا ہی نہ پڑے کیونکہ بہرحال احتجاج و دھرنوں سے ملکی وسائل کا ضیاع اور معیشت کے ساتھ اجتماعی زندگی پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .