۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی

حوزه/حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ انسانی حقوق انسان کی فطر ت سے جڑے ہیں، معاشرے کی بڑھتی ناہمواریوں اور طاقت و قوت کے سبب نام نہاد جمہوری معاشروں میں بھی بنیادی حقوق نہ صرف سلب بلکہ پامال ہوگئے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپوڑٹ کے مطابق سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ انسانی حقوق انسان کی فطر ت سے جڑے ہیں، معاشرے کی بڑھتی ناہمواریوں اور طاقت و قوت کے سبب نام نہاد جمہوری معاشروں میں بھی بنیادی حقوق نہ صرف سلب بلکہ پامال ہوگئے، ریاست مدینہ کے قیام کا نعرہ حکومت نے لگایا ہے، مدنی ریاست کے قیام سلسلے میں بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی پہلی سیڑھی ہے ، افسوس آئے روز شہری آزادیوں پر پابندیاں سابق ادوار کی طرح نئے پاکستان میں بھی جاری ہیں، پاکستان اسلامی فلاحی و جمہوری ریاست کے طور پر وجود میں آیا ، افسوس مختلف پالیسیوں نے اسے سیکورٹی سٹیٹ میں تبدیل کردیا، کشمیر وفلسطین میں جاری ظلم و جور انسانی حقوق اور عالمی تنظیموں کے منہ پر طمانچہ ہے، گلگت بلتستان کی عوام بھی انہی بنیادی حقوق کےلئے 7دہائیوں سے کوشاںہے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ انسانی حقوق انسان کی فطرت سے جڑے ہیں ، معاشرے میں بڑھتی ہوئی اونچ نیچ ، ناہمواریاں بنیادی حقوق میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہیں، ماڈرن دور میں طاقت اور قوت کے بل بوتے پر نا م نہاد جمہوری معاشروں میں بھی بنیادی انسانی حقوق نہ صرف سلب کئے گئے بلکہ انہیں پامال کردیاگیا،اسی لئے آئین بھی ملک کے مسائل میں ناکام رہا جبکہ قانون کی عملداری بھی قائم نہ ہوسکی،ہم جمہوری رویوں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد بھی بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کا تحفظ تھا جہاں ہر مذہب و مسلک کے ماننے والوں کو مکمل آزادی کا وعدہ کیاگیا تھا ، افسوس قائد اعظم ره کے بعد یہ حقوق آہستہ آہستہ سلب کئے جاتے رہے اور ملک پر حکمرانی کرنیوالے طبقات اپنے مفادات کی خاطر بنیادی انسانی حقوق کو اپنے ایجنڈے کی بھینٹ چڑھانا شروع کردیا اور بالآخر اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست کے طور پر معرض وجود میں آنیوالے ملک کو سیکورٹی سٹیٹ کی جانب دھکیل دیاگیا۔

 سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان نے کہاکہ آج صورتحال اس حد تک گھمبیر ہوگئی ہے کہ کوئی شہری اپنے طور پر اپنی چار دیواری کے اندر بھی اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی میں بھی آزاد نہیں رہا ۔ایک جانب ملک دہشتگردی، انتہاءپسندی او ر تکفیریت کا شکار ہے تو دوسری جانب عوام کے تحفظ کے نام لیوا مختلف حیلے بہانوں سے شہریوں کو تنگ کرکے بدنام زمانہ فہرستوں میں شامل کرکے انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کررہے ہیں، انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام بھی انہی بنیادی انسانی حقوق کےلئے کوشاں ہیں، 70سال سے سرزمین بے آئین و بے شناخت افراد کو شناخت فراہم کرنا بھی بنیادی انسانی حقوق کے زمرے میں آتاہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ عالمی انسانی حقوق کا دن تو منایا جارہاہے لیکن آج کے دن بھی کشمیر و فلسطین میں انسانی حقوق کی جس طرح پامالیاں کی جارہی ہیں وہ ڈھکی چھپی نہیں ، بلکہ یہ انسانی حقوق اور عالمی تنظیموں کے منہ پر طمانچہ ہے ، عالمی تنظیموں کو ایک مرتبہ پھر متوجہ کرتے ہیں وہ انسانی حقوق کے یوم پر کم از کم یہ عہد کریں کہ قابض بھارتی و صیہونی فوج کو وہاں سے نکالنے کا بھرپور مطالبہ کریں، اس سلسلے میںپاکستان کو بھی اپنا موقف زبردست انداز میں عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .