۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ سید ساجد علی نقوی

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: تلاش کے باوجود بجٹ میں عوام نظر نہیں آئے، مبہم اور غیر واضح پالیسیوں کے سبب آج معاشی صورتحال گھمبیر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: پاکستان کا بجٹ 2023-24 بھی سابقہ روایتی بجٹس کی طرح خسارے کا بجٹ ہے ، بجٹ میں تلاش کے باوجود عوام نظر نہیں آئے، جس طرح مختلف ٹاک شوزمیں ایسی اصطلاحات پیش کی جاتی ہیں جو 80فیصد عوام کی سمجھ سے بالاتر ہیں ایسے ہی بجٹ بھی انہی کےلئے ہے جنہوں نے مرتب کیا یا اپنے مفادات داخل کرائے۔

انہوں نے کہا: ایک طرف غربت، مہنگائی، قرضو ں کے بوجھ تلے پسے اورموسمیاتی تبدیلیوں کا شکار عوام بے حال تو دوسری طرف اشرافیہ کی مراعات کا تسلسل آج بھی برقرار ہے۔ اس معاملے پر بھی بجٹ خاموش،آئی ایم ایف کیساتھ معاملہ اب تک ابہام کا شکارہے ،تاحال نہ عوام کو علم نہ ہی کوئی معاملہ واضح ، مبہم انداز صورتحال کو مزید گھمبیر بنائے گا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے بجٹ 2023-24ءپر رد عمل اور وزیرخزانہ کی وضاحتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: حالیہ بجٹ بھی سابقہ روایتی بجٹس کی طرح خسارے کا بجٹ ہے، غربت، مہنگائی، قرضوں کے بوجھ تلے پسے اور موسمیاتی تبدیلیو ں کا شکار عوام نظر نہیں آئے، یہ بجٹ اسی طرح عوام کی سمجھ سے بھی بالاتر ہے جیسے مختلف ٹاک شوز یا تقاریر میں ایسی سنگین اصطلاحات کا تذکرہ کیا جاتاہے جو عوام کے سر سے گزر جاتی ہیں ، بلیک اینڈ وائٹ کی طرح واضح ہے کہ یہ بجٹ عوامی نہیں خواص اور خصوصاً ان کےلئے جنہوں نے مختلف انداز میں اپنے مفادات داخل کرائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ایک طرف عام آدمی پرمعمولی ٹرانزیکشن پر بھی ٹیکس عائد تو دوسری طرف مراعات یافتہ طبقہ کوتسلسل سے کھلی چھوٹ؟مراعات جو ملکی معیشت کےلئے زہر قاتل ہیں انکا تسلسل وعدوں کے باوجود آج بھی برقرار تو کس طر ح پھر یہ ٹیکس فری یا عوام دوست بجٹ ہوگا؟۔

علامہ سید ساجد نقوی نے مزید کہا: حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے مگر آئی ایم ایف کیساتھ اب تک کیا پیش رفت ہوئی، تاحال یہ واضح نہیں ہے، یہ صورتحال اور انداز غیر واضح اور مبہم ہے جو صورتحال کو مستقبل قریب میں مزید گھمبیر بنائےگا۔ بجٹ تو پیش کردیاگیا مگر اس بجٹ پر عملدرآمد کون کرائے گا؟۔ آج تک اسی مبہم اور غیر واضح روش اور پالیسیوں کے سبب کوئی بجٹ یا اکنامک پالیسی کامیاب نہیں ہوسکی۔ جب تک ہر قسم کی مراعات کا خاتمہ نہیں ہوگا، پوری قوم کےلئے ایک ہی بجٹ اور ایک میزانیہ نہیں ہوگاوہ عوام دوست یا پاکستان دوست بجٹ نہیں کہلائے گا، فرسودہ روایتی پالیسیاں کبھی نتیجہ خیز نہیں ہوتیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .