۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ معاشی بوجھ بے روزگار اور غریب عوام کی بجائے مراعات یافتہ طبقے پر ڈالا جائے، دس سالہ پلان مرتب کیا جائے، ٹیکسز کے نظام کو مضبوط اور شفاف بنایا جائے ، اہم تجاویز بھی دیدیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر ہر نو کی مراعات اوروی وی آئی پی پروٹوکولز کو اسراف قرار دیتے ہوئے فوری طور پر واپس لینے کی تجویزدیدی، وفاقی حکومت عوامی مشکلات کے پیش نظر آئی ایم ایف کی شرائط مہنگائی، بے روزگاری اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار عوام پر ڈالنے کی بجائے ہر دور میں مراعات اور پروٹوکولز لینے والے طبقات افراد پر ڈالیںاور ٹیکسز کے نظام کو مضبوط اور شفاف بنایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کی ہونیوالے معاہدے ، بھاری بھرکم ٹیکسز اور منی بجٹ کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ملک کو جو آج معاشی ایمرجنسی کا سامنا ہے یہ سب کچھ اچانک نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ حقیقت کو نظر انداز کرنے، بہتر انداز میں پالیسیاں مرتب نہ کرنے اور معاملات کو بگاڑنے کے سبب ہوا، اسی وجہ سے انتہائی مشکل ترین معاشی صورتحال میں آئی ایم ایف کے ساتھ ا س کی شرائط پر معاہدہ کیا جارہاہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم ملکی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں صورتحال کسی صورت بھی بہتر نہیں البتہ بہتری کےلئے اقدامات ضروری ہیں ، ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کےلئے خود انحصاری کی پالیسی پر عمل کرنا ہوگا جس کےلئے بلاشبہ مشکل ترین فیصلے ضروری ہیں البتہ اس کا بوجھ ہر بار کی طرح ایک مرتبہ پھر غریب عوام خصوصاً خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنیوالوں، مہنگائی، بے روزگاری اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار عوام پر ڈالنے کی بجائے ان طبقات اور افراد پر ڈالا جائے جنہوں نے ہر دور میں پروٹوکولز اور مراعات لیں۔

ملک کی مجموعی معاشی صورتحال تقاضا کررہی ہے کہ تمام غیر ضروری اخراجات، مراعات اور پروٹوکولز کو ختم کیا جائے اور وی وی آئی پی کلچر کو ختم کرتے ہوئے قومی خزانے سے ہر ایک کو برابر مواقع فراہم کیے جائیں،آمد و خرچ میں شفافیت کو مد نظر رکھا جائے، کفایت شعاری اور سادگی کی پالیسی اپنائی جائے تاکہ ملک کو اس مشکل معاشی صورتحال سے نکالا جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کی پیش بندی کےلئے ابھی سے پالیسیوں کااجرا کیا جائے اور کم از کم دس سالہ معاشی پلان بغیر کسی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا جائے۔

ملک میں بہت سے قدرتی وسائل ہیں جنہیں بروئے کار لاکر معاشی صورتحال کو بہتر کیا جاسکتاہے خصوصاً شعبہ زراعت، شعبہ سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، رسمی تعلیم کےساتھ ساتھ ہنر مندی کی تربیت اور متبادل توانائی کے منصوبوں کےسات ھ ساتھ سمال انڈسٹریز کو بہتر مواقع فراہم کرتے ہوئے نہ صرف ریاست کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جاسکتاہے بلکہ ہنر مند افرادی قوت ریاست کا کارآمد حصہ بننے کیساتھ ساتھ خود بھی معاشی طور پر خودکفالت کی جانب بڑھے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .