۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبۂ سندھ کی جانب سے درگاہ حضرت لال شہباز قلندر پر برسی شہدائے سیہون و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبۂ سندھ کی جانب سے درگاہ حضرت لال شہباز قلندر پر برسی شہدائے سیہون و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی، جس سے قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے نظام میں بگاڑ موجو ہے ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ہمارا مشن اصلاح ہے جس حد تک ممکن ہو یہ وہ ہی اصلاح ہے جس کا اظہار امام حسینؑ نے سفر مدینہ کے وقت کیا تھا کہ میرا مشن امت محمدی کی اصلاح ہے ملک میں مہنگائی ہے بے روزگاری ہے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں جب تک قرآن و سنت کی روشنی میں عادلانہ نظام قائم نہیں ہوتا اور تمام لوگوں کو قومی خزانے سے برابر کے مواقع میسر نہیں آتے اصلاح معاشرہ ممکن نہیں صرف اسی طور پر ملک میں اصلاح ممکن ہے ہم نے اس ملک میں ہر مشکل میں ہر مسئلے میں اصلاح کی کوشش کی ۔ بگاڑ اتنا ہے اس ملک میں کہ قومی اسمبلی میں ایک معروف صحافی کے بقول 20 سے 25 افراد نے ایک متنازعہ بل پاس کردیا یہ چور دروازے سے پاس کیا گیا یہ بل ان لوگوں نے پاس کیا جو اس ملک میں فساد اور برائی کا منبع ہیں اس بل کا احترام صحابہ سے کوئی تعلق نہیں اور یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مشترکات اور مقدسات کے احترام پر قائم ہیں اور رہیں گے یہ ہمارا مشن ہے ہم نے اس ملک میں اتحاد و وحدت کی فضاء کو قائم کیا اور ہم اس پر قائم رہیں گے لیکن یہ بل کوئی اور چیز ہے اس حوالے سے ہماری کوششیں جاری ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے شہداء کے خانوادوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ان شہداء کے خانوادوں کو انصاف نہیں ملا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے سیلاب کی تباہ کاری اور اس سلسلے میں حکومتی ناقص انتظامی کارکردگی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور متاثرن کی بحالی کے سلسلے میں ملک میں بھر میں جاری فلڈ ریلیف آپریشن میں زہرا اکیڈمی کی کوششوں کو سراہا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے اجتماع میں شریک علماء مرکزی عہدیداران کارکنان و عوام کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .