۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
انقلابِ اسلامی سیمینار

حوزہ/مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کی مناسبت سے سیمینار بعنوان انقلاب اسلامی ،مظہر وحدت امت مسلمہ کا انعقاد ہوا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کی مناسبت سے سیمینار بعنوان انقلاب اسلامی ،مظہر وحدت امت مسلمہ کا انعقاد ہوا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے لیے آج دن عید کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ انقلاب اسلامی ایران اپنے 45 ویں سال میں داخل ہو گیا ہے، انقلاب اسلامی ایران نہ تو مغرب اور نہ ہی مشرق کے نظریہ پر وجود میں آیا بلکہ خالصتاً اسلامی نظریہ پر برپا ہوا جسے دنیا میں منفرد و نمایاں مقام حاصل ہوا، فلسطین آج انقلاب اسلامی کی وجہ معتبر ہوا، ایران نے موجودہ دور کی ترقی میں بدترین پابندیوں کے باوجود ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا، پاکستان میں بھی ہمارے لیڈر وہ ہو سکتے ہیں جو نڈر اور بے باک ہوں قوم کا درد رکھتے ہوں نہ کہ ڈرے ہوئے سہمے ہوئے ہوں۔ اسلامی دنیا کی سربراہی کے نام نہاد دعویدار سارے ہیں لیکن حقیقت میں فلسطین کو ایک گولی تک دینے سے عاری ہیں لیکن انقلاب اسلامی نے ان مقاومتی تحریکوں میں نئی روح پھونک دی، انقلاب اسلامی ایران نے امریکی استعماریت کی سپر میسی کو ملیا میٹ کر دیا، امریکہ نہیں سننا چاہتا کہ ہمارے ملک کی آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی ہو، طاغوت کو ایبسلوٹلی ناٹ کہنا قرآنی حکم ہے،ہمارے حکمران مت بکیں،مت پست ہوں ہم بھوک اور سختیاں برداشت کر لیں گے لیکن کسی کی غلامی برداشت نہیں کریں گے، میرے ملک کے باعزت و کریم عوام اٹھیں،مسلم غیر مسلم اٹھیں،شیعہ سنی کھڑے ہوں،بلوچ سندھی پختون اور پنجاب کے باسی اٹھیں اور اپنے ملک کی عزت کی خاطر کمزور اور غیر ملکی کاسہ لیس حکمرانوں سے اپنے ملک کو محفوظ کریں۔

سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری نے کہا کہ آج دن کی مناسبت سے تمام عاشقان انقلاب اسلامی ایران کو مبارکباد پیش کرتا ہوںانقلاب لانے کے لیے قربانی دینا ضروری ہے اور اسے قائم رکھنے کے لیے اس سے بھی بڑھ کر قربانیاں ایرانی عوام نے دی ہےایران وہ اسلامی ملک ہے جس نے مسالک سے بالاتر ہو کر فلسطین اور کشمیر کے مظلومین کی حمایت کی۔ہمارے ملک کے ساتھ بھی ایرانی عوام کا خلوص روز روشن کی طرح عیاں ہے ان پر پابندیوں کے باوجود وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں لہذا ہمیں بھی اپنے ملک کے وسیع تر مفادات کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔

ایران کے ثقافتی قونصلر اسلام آباد جناب احسان خزاعی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ اور مبارک باد پیش کرتا ہوں میں اس اقدام کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، انقلاب اسلامی ایران نے ظلم کی تمام تر زنجیروں کو توڑ پھینکا اور ہمیں اپنی وحدت کی حفاظت اور تربیت بھی کرنی چاہیے کیونکہ اسلام دشمن عناصر امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے، انقلاب اسلامی ایران ایک بہت بڑی ثقافتی تبدیلی کا نام ہے اور دنیا میں آنے والے دیگر انقلابات سے ممتاز ہے۔

وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب اسلامی ایران جن مقاصد اور اہداف کے طور پر آیا وہ اپنے اہداف پر موجود ہے۔استقلال ،آزادی اور جمہوری اسلامی یعنی ہمارا ملک کسی شرقی و غربی بلاک کا حصہ نہیں، امریکی مداخلت ہمارے ملک کی پہچان بن چکی ہے ہم اپنے ملک کے فیصلے خود نہیں کر سکتے۔امام خمینی نے مغرب کے بڑے بڑے ماہرین اور دانشمندوں کے منصوبوں کی ایک فیصلے سے سے بساط لپیٹ دیرسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے پورا ہفتہ وحدت کے طور پر اعلان کیاماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منانے کے عظیم اعلان نے فلسطین کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔

معروف اینکر پرسن امیر عباس نے کہا کہ ایرانی انقلاب بیسویں صدی کا غیر معمولی انقلاب ہے باقی سب انقلاب ناکام ہو گئے لیکن یہ واحد انقلاب ہے جو ناکام نہیں ہوا جبکہ چلی، اٹلی، فرانس اور افریقی انقلاب مٹ گئے کیونکہ یہ انقلاب جن اہداف کو دوام دینے کے لیے وقوع پذیر ہوا ان کو رائج کیا۔ایران کے انقلاب نے پہلوی اور کاچاری بادشاہت کے ظالم ترین نظاموں کو ملیا میٹ کر دیا۔

مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ امام خمینی کے اس عظیم انقلاب سے پہلے امت مسلمہ میں قوت مدافعت ختم ہو گئی تھی مقاومت نام کی کوئی چیز نہیں تھی تو امام خمینی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ جس نے روشن ضمیری اور رمز قرآن کو جاننے والے نے پوری امت مسلمہ کو نئی جہت اور جلا بخشی،انقلاب ایران ہی موجب بنا کہ اسلام کو اب کوئی جھکا نہیں سکتا۔سیمینار میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شرکت کی،پروگرام کے دیگر مقررین میں علامہ حیدر علوی،علامہ اقبال بہشتی اور ملک اقرار حسین بھی شامل تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .