۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ناصر کنعانی، سخنگوی وزارت امور خارجه

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے فرانس میں مظاہرین بالخصوص خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں خواتین اور حقوق نسواں کے ٹھیکیدار کہاں ہیں؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے فرانس میں مظاہرین بالخصوص خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں خواتین اور حقوق نسواں کے ٹھیکیدار کہاں ہیں؟

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ فرانس کی پولیس کے ہاتھوں مظاہرین بالخصوص خواتین پر تشدد کے مناظر دیکھنے کے بعد آج بھی دنیا اور فرانس کی خواتین کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی خواتین اور حقوق نسواں کے ٹھیکیدار کہاں ہیں؟ اور احتجاج کرنے والی خواتین کے حقوق کی حمایت میں ان کے اجتماعی کنسرٹ کی کوئی خبر کیوں نہیں ہے؟

فرانس کے پنشن قانون ترمیمی بل کے خلاف فرانس میں حالیہ دنوں میں ہڑتالوں اور مظاہروں کی ایک بڑی لہر شروع ہوئی ہے، جس میں خواتین کا نمایاں کردار ہے۔

فرانس کی وزارت داخلہ نے 23 مارچ کو اعلان کیا کہ 10 لاکھ سے زائد مظاہرین نے پنشن قانون میں اصلاحات کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں شرکت کی ، لیکن لی موندے اخبار نے مظاہرین کی تعداد 1.2 ملین بتائی اور سب سے بڑی فرانسیسی ٹریڈ یونین CGT نے یہ تعداد 3.5 ملین بتائی۔ اس کے بعد مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے جس کے دوران درجنوں مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی اور سینکڑوں کو گرفتار کر لیا گیا جن میں بڑی تعداد فرانسیسی خواتین کی تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اس سلسلے میں فرانس کی حکومت سے پوچھا: مغربی خواتین وزراء جو خود کو خواتین کے حقوق، انسانی حقوق کی محافظ کے طور پر پیش کرتی ہیں، اس ظلم پر کوئی ردعمل کیوں نہیں دکھا رہی ہیں؟ فرانس میں خواتین اور وہ میکرون حکومت کے زبردستی اقدامات کی مخالفت کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ جبکہ انہی خواتین وزراء نے ایران میں حالیہ بدامنی کے دوران ایرانی خواتین کے حقوق کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنے بیانات اور تقریروں میں خواتین کے حقوق کی وسیع پیمانے پر پامالی کی بات کی ہے۔

خواتین کے حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرنے والے مغربی ممالک میں خواتین کی حالت زار پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان ممالک میں خواتین اور لڑکیوں کو بری صورت حال کا سامنا ہے اور ان کے انسانی حقوق کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

فرانس کی وزارت داخلہ کی جانب سے 2021 میں خواتین کے قتل کے اعدادوشمار پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق شوہروں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2020 اور 2021 کے درمیان اس ملک میں گھریلو تشدد میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی سب سے زیادہ وجہ جسمانی تشدد ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .