۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
ترمیمی بل

حوزہ/ یہ بل ملک میں فرقہ واریت کو پھیلانے کے مترادف ہے۔ ہم دیگر مکاتب فکر کا احترام کرتے ہیں اور کسی کو گالم گلوچ دینے کے قائل نہیں، لہٰذا یہ بل ملک میں فرقہ واریت کی بنیاد پر وجود میں آنے والے دہشتگرد گروپ کے سرغنوں کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔

تحریر: لیاقت علی سیال قمی

حوزہ نیوز ایجنسی| یہ بل ملک میں فرقہ واریت کو پھیلانے کے مترادف ہے۔ ہم دیگر مکاتب فکر کا احترام کرتے ہیں اور کسی کو گالم گلوچ دینے کے قائل نہیں، لہٰذا یہ بل ملک میں فرقہ واریت کی بنیاد پر وجود میں آنے والے دہشتگرد گروپ کے سرغنوں کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔

صحابہ کا نام لیکر پس پردہ تاریخ اسلام پر بدنما دھبوں اور ناصبیت و خارجیت کو مقدس لباس پہنا کر مسلمات اسلام کا مذاق اڑانے کیلئے چال چلی گئی ہے۔

یہ بل 2021ء میں پی ٹی آئی دور حکومت میں اسمبلی میں پیش ہوا اور پھر کمیٹیوں سے گھومتا گھوماتا قومی اسمبلی سے پاس ہوا۔

پھر حال ہی میں سینیٹ سے پاس ہوا ہے۔

بل کو پاس کروانے کیلئے کسی وزیر یا مشیر کا لینا دینا نہیں ہوتا اسمبلی میں موجود کورم کی اکثریت تائید کردے تو بل کو قانونی حیثیت حاصل ہوجاتی ہے۔

ترمیمی بل کے جرم میں تمام سیاسی جماعتیں ملوث ہیں اور کسی جماعت نے بھی اس حساس بل کو رکوانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

شیعہ کی قومی قیادت شروع سے ہی اس بل کو مسترد کرچکی ہے اور ہرسطح پر اس کو رکوانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔

شیعہ قوم کو سیاسی جماعتوں کا کھلونا نہیں بننا چاہیے بلکہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے یکجہتی اور وحدت کے ساتھ قومی تشخص کے ساتھ ایسے فیصلے کرنا چاہییں جس سے تشیع کے بنیادی حقوق کا دفاع ممکن ہوسکے۔

اب ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے یا سیاسی جماعتوں کو بری الزمہ قرار دینے کی بجائے پورے ملک میں ثابت کیا جائے ہماری سیاست بھی تشیع،ہماری پہچان بھی تشیع ،ہمارا وجود بھی تشیع اور ہماری جماعت بھی تشیع ہے۔

ہم تب تک کسی کو نہیں جانتے جب تک مکتب اہلبیت کو تحفظ حاصل نہ ہو۔

گروہوں میں بٹنے کی بجائے اب بھی وقت ہے متحد ہوکر اپنے آپ کو قوم منوانا کر بنیادی و قانونی حقوق کو بھیگ کی بجائے طاقت و اتحاد سے حاصل کیا جائے۔

سیاسی مداریوں کو باور کرایا جائے ہمیں سیاست سے زیادہ مذہب ،مکتب اور ملت عزیز ہے۔

اب بھی پوری ملت کے پاس موقع ہے دستوری و آئینی قائد جانشین شہید قائد و مفتی جعفر و سید دہلوی قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے بھرپور ساتھ دیں۔

یقیناً ہمیشہ کی طرح اس طرح کے بل ردی کی ٹوکری کا حصہ بنیں گے۔

قومیں متحد ہوجائے تو کوئی طاقت مقابلہ نہیں کرسکتی۔

مکتب ہے تو ہم ہیں ورنہ ہمیشہ کیلئے ذلت و رسوائی سے دوچار رہیں گے۔

اب بھی وقت ہے کل کے پچھتاوے سے آج کا اتحاد بہتر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .