۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
پاکستانی پارلیمنٹ

حوزہ/ پاکستان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، اہلبیت اطہار علیہم السلام، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام کی توہین پر 10 سال قید کی سزا ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، اہلبیت اطہار علیہم السلام، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام کی توہین پر 10 سال قید کی سزا ہوگی۔

یہ بل جنوری کے اوائل میں صرف 15 ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی میں منظور کیا گیا تھا جسے فوجداری قانون بل 2023 کے نام سے پیش کیا گیا تھا۔

فروری میں انسانی حقوق کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تجویز پیش کی کہ اس ترمیم کو منسوخ کر دیا جائے کیونکہ یہ پارلیمانی طریقہ کار کے قواعد پر عمل کیے بغیر منظور کی گئی تھی۔

وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں ریاض پیرزادہ نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ اسلامی قانون کے ساتھ آئینی ذمہ داری ہے۔

چھ ماہ بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے اسے گزشتہ پیر کو سینیٹ میں رکھا جسے منظور کر لیا گیا۔ سینیٹ کے ایجنڈے میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا بھی ذکر تھا جنہوں نے بل پیش کیا۔

قانون کے حق میں دلائل دیتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین مذہب کی کارروائیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں، موجودہ قانون غیر موثر ہے، ہم نئے بل کے ذریعے اسے موثر بنانا چاہتے ہیں۔

مذہبی امور کے وزیر طلحہ محمود نے کہا کہ اس بل سے کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچی اور اسے متفقہ طور پر منظور کیا جانا چاہیے تاہم پیپلز پارٹی کی شیری رحمان اور کچھ دیگر ارکان پارلیمنٹ نے اصرار کیا کہ بل کو دوبارہ غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عجلت میں بل پاس کروانا ایک روایت بن گئی ہے، ہم نے ابھی بل دیکھا بھی نہیں، ہمیں تمام انبیاء کی عزت کا خیال ہے، لیکن اس بل کو صرف مذہب کے نام پر بغیر سوچے سمجھے منظور نہ کیا جائے۔

اس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی اور اسے منظور کر لیا گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .