۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ محمد حسین اکبر

حوزه/ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے ممبر نے کہا کہ متنازعہ ترمیمی بل اس ملک کی پرامن اور اتحاد و وحدت کی خوبصورت فضا کو خراب کرنے کی سازش ہے، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رکن اسلامی نظریاتی کونسل، ادارۂ منہاج الحسین اور تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے متنازعہ ترمیمی بل کے خلاف اپنا دو ٹوک مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ریاست پاکستان، سینیٹ کے ممبران اور ایوان صدر کو متوجہ کرتے ہیں کہ شدت پسند کالعدم گروہ کی طرف سے چلائی ہوئی فرقہ وارانہ مہم کو اس ملک میں نہ پنپنے دیں، یہ ملک پوری قوم کا ہے، لہٰذا اس کو مسلکی ملک نہ بننے دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی توہین کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، یہ توہین توہین کہہ کر چلّانا ایک خوفناک ڈرامہ ہے، جس کے خاص مقاصد ہیں۔ ایک مسلک کی سوچ سب پر مسلط نہ ہونے دیں، متوجہ رہیں قانون وہ ہوتا ہے جس کو پوری قوم تسلیم کرے، ایک گروہ کی سوچ کو مسلط نہیں کرنے دیں گے۔

علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ توہین اور تنقید کو الگ الگ کر کے دیکھیں شیعہ اور سنی کے درمیان امامت و خلافت کا اختلاف صدیوں سے ہے اور رہے گا۔ ہم احترام سب کا کرتے ہیں ہم نے اپنے عمل سے ہمیشہ ثابت کیا ہے مگر پیغمبر اسلام ﷺکے بعد ان کے جانشین اور خلیفہ بلافصل صرف اور صرف حضرت امیر المؤمنین امام المتقین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کو سمجھتے ہیں، یہ کسی کی توہین نہیں، بلکہ ہمارا بنیادی عقیدہ ہے۔ علاوہ ازیں بالکل واضح ہے کہ تمام امت کا مسلمہ عقیدہ ہے کہ اہلبیت اطہار علیہم السّلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے قاتلوں اور ان کی توہین کرنے والوں کو مقدسات میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد متنازع اور اہلبیت علیہم السّلام کے دشمنوں کو صحابیت کا لبادہ پہنا کر مقدس بنانا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ یہ بل چور دروازے سے پاس کروایا گیا قومی اسمبلی میں چند ممبران سے پاس کرایا گیا، جبکہ فورم پورا نہ تھا، جسے میں اسلامی نظریاتی کونسل سمیت تمام فورمز پر مسترد کرچکا ہوں۔ اگر یہ بل نافذ ہوگیا تو فریقین کی حدیث جو معتبر کتابیں ہیں ان پر پابندی لگانا لازمی ہوجائے گا جس سے ایک نیا فتنہ جنم لے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .