۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس

حوزہ / مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین نے پارلیمنٹ سے پاس کیے جانے والے متنازعہ ترمیمی ایکٹ 2021ء کے حوالے سے پریس کانفرنس کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پارلیمنٹ سے پاس کیئے جانے والے متنازعہ ترمیمی ایکٹ 2021ء کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پاکستان اہل تشیع اور اہل تسنن نے مل کر بنایا تھا، یہ ملک مسلکی نہیں مسلم پاکستان بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا: آئین اور دستور بھی مسلم پاکستان کی بات کرتا ہے، مسلک کی نہیں، جو بھی قوانین بننے چاہئیں وہ پاکستان کے آئین و قانون کی بنیادی روح کے مطابق بننے چاہئیں، آئین پاکستان میں ہر فرد کو اپنے عقائد کے مطابق آزادی حاصل ہے، اہل تشیع اور اہل تسنن کو آپس میں لڑانے کی مختلف سازشیں ہوئیں، دونوں مکاتب کے ذمہ داران افراد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ان سازشوں کو ناکام بنایا۔

متنازعہ بل کی منظوری کے بعد عوام کا پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے

علامہ راجہ ناصر نے مزید کہا: انتہاء پسند ٹولہ ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے، قرآن وسنت کے خلاف قوانین نہیں بننے دیں گے، یہ انتہاء پسندوں اور قاتلوں کے ہاتھوں میں قانونی طور پر زہریلا خنجر تھما دیا گیا ہے کہ وہ جس پر چاہیں تہمت لگا کر اسے قتل کر دیں۔

انہوں نے کہا: ہمارے فقہاء اور مجتہدین کا فتویٰ ہے کہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، اس متنازعہ بل کی منظوری کے بعد عوام کا پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے کے چیئرمین نے کہا: ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو نظر ثانی کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، پارلیمنٹ میں جو متنازعہ ترمیمی بل پاس کیا گیا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ متنازعہ ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرتے ہیں، سراپا احتجاج ہیں، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .