حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ کیسی اندھیر نگری ہے کہ مائیں، بہنیں، بیٹیاں، معمر خواتین، جرنلسٹس، مادر وطن پاکستان کے معصوم بچے، بوڑھے، متکبر و ناعاقبت اندیش فاشسٹوں کی فسطائیت کا شکار ہیں، ملک میں نہ آئین کا تقدس باقی ہے اور نہ ہی قانون کی حرمت بچی ہے، عدالتوں کی کھلم کھلا توہین اور بے توقیری ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ڈاکٹر شیریں مزاری جیسی بزرگ خاتون کو بار بار پابند سلاسل کرنا کس بات کی غمازی کرتا ہے، یہی کہ آئین وقانون کی بالادستی کے لیے آواز بلند کرنے والوں کی زندگیاں اجیرن بنا دو تاکہ شدید دباؤ سے وہ مجبور ہوکر کر اپنے بنیادی حقوق کے نعروں سے ہٹ جائیں، صبر کرنے والے اور استقامت دکھانے والے محبوب خدا ہیں، اللّٰہ رب العزت صبر کرنے والے اور ڈٹ جانے والوں کو اجر عظیم دے گا۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا: اس وقت جو پاکستان میں حالات پیدا کیے گئے ہیں، یہ پاکستانی عوام پر امتحان کی گھڑی ہے، امپورٹڈ ٹولے کی جانب سے اپنے مفادات کی خاطر بنائے گئے مصنوعی بادل جلد چھٹ جائیں گے، مشکلات اور ظلمتوں کی اندھیری رات کے بعد آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا: ہم ملک میں آئین وقانون کی بالادستی اور عملداری کے اپنی اصولی جدوجہد جاری رکھیں گے، یہ ملک اس وقت تک ہی درست ڈگر پر چلے گا جب یہاں انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور تمام تر ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض انجام دیں گے۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے کہا: جبری گمشدگی ریاست اور عدلیہ دونوں کو زیر سوال لاتی ہے، ریاست کے اندر ریاست جمہوریت کی روح کے منافی، آئین اور قانون کی پاسداری و عملداری پر اگر قانون نافذ کرنے والے ہی عمل پیرا نہیں ہونگے، تو پھر شہری کیسے آئین و قانون کی سربلندی پر عمل کریں، پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے باشعور افراد کو چاہیے کہ وہ ملک کو جنگل بننے سے بچائیں، عدل اور انصاف کی جدوجہد ہر صورت جاری رکھیں، موجودہ حکمرانوں نے ملک میں جس انارکی کو پھیلایا ہے وہ خود ہی اس کی زد میں ہوں گے۔