حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے رواں مالی سال کے بجٹ کے متعلق میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے معیشت کی بحالی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک الیکشن نہ کروائے جائیں، سیاسی استحکام ہی معاشی استحکام کی ضمانت ہے، اعداد و شمار کے گورکھ دھندے پر مبنی غریب کش بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، بجٹ میں غریب عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں رکھا گیا، بنیادی ضروریات کی اشیاء پر ٹیکسز میں اضافہ مہنگائی کا طوفان لائے گا، آٹا، چینی، گھی، دودھ اور دیگر کھانے پینے کی عام اشیاء میں سے کسی پر سبسڈی نہ دینا دیہاڑی دار طبقے کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کا خون چوسا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک شعبے میں لولی پاپ دے کر کئی شعبوں میں بے تحاشہ ٹیکسز بڑھا کر ملک کو مزید مسائل میں دھکیل دیا ہے، عوام پہلے ہی ایک سال سے مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے، پیٹرولیم مصنوعات کی لیوی شرح پر اضافہ ہر شئے کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گا، حکمران ٹولے نے اپنی شاہ خرچیوں میں کمی لانے کی بجائے، رات آٹھ بجے مارکیٹس کو بند کرنے کا انتہائی عقل سے عاری فیصلہ کیا ہے، اس بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کی بجائے آئی ایم ایف کو سہولت دی جائے، مینوفیکچرنگ، تجارت، زراعت اور صنعت جیسے اہم پیداواری شعبوں کی تنزلی پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ صرف اعلان کرنا مسئلے کا حل نہیں، مزدور کی کم سے کم تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی نہیں بنایا جاتا۔