۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
ایم ڈبلیو ایم پاکستان

حوزہ/ سانحہ پارہ چنار استاتذہ کے بہمانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں جامع مسجد اثنا عشریہ G-6-2 کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی مظاہرین نے دہشت گردی کے خلاف شدید نعرہ بازی اور احتجاج کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، احتجاجی مظاہرے کے بعد چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارہ چنار کی باشعور اور غیور قوم نے وطن پرستی کے پرچم کو ہمیشہ بلند رکھا، ہم عرصہ دراز سے مقتدر حلقوں کو متوجہ کرتے رہے کہ پارہ چنار میں دشمن ناامنی چاہتا ہے لیکن کسی نے کان نہیں دھرے، پارہ چنار میں شیعہ سنی پرامن زندگی گزار رہے ہیں، پارہ چنار کے شیعہ سنی زمینی تنازعات کو محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں لیکن بعض نامرئی طاقتیں یہان امن نہیں چاہتیں، معلم جو علم کا نور پھیلانے اور جہالت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہیں انتہائی انسانیت سوز طریقے سے شہید کیا گیا۔ اس واقعہ کا مقصد پارہ چنار کے لوگوں کو مشتعل کرکے علاقے کو جنگ میں دھکیلنا ہے، واقعے میں ملوث قاتلوں کا نہ پکڑا جانا تشویشناک ہے۔ کچھ نامرئی طاقتیں پورے ملک کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔کے پی کے بعض حکام نے کہا یہ زمین کا تنازعہ تھا جبکہ ایسا نہیں شیعہ سنی وہاں ملکر کر رہتے ہیں۔ یہ نامرئی طاقتوں کی کاروائی ہے۔امن کے ذمہ دار سیاستدانوں کو اٹھانے اور انکے کپڑے اتارنے میں مصروف ہیں اور امن کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔فرقہ واریت پھیلانے والوں کو اس خطے میں نفرت پھیلانے کے لیے گراونڈ فراہم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری پاکستانی قوم سے کہتے ہین ان مظلوموں کی حمایت میں نکلیں۔ ہم ملک میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ یہ ملک سنی شیعہ غیر مسلم سب کا وطن ہے۔یہاں سب کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے۔ ہم قاتلوں کی گرفتاری اور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس وطن میں کتنے باوفا شہری مسنگ ہیں وہ نہیں بھاگ سکتے لیکن احسان اللہ احسان جیسے قاتلوں کو بھاگنے کی اجازت ہے۔ ملک میں کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال محفوظ ہے۔ ملک کو لاقانونیت سے نکالنے اور آئین کی سربلندی اور قانون پر عملداری کے لیے ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔اس ملک کے بے گناہ شہریوں کو وطن سے وفا کی سزا کیوں دی جارہی ہے۔ اگر قوم چپ رہی تو لاشیں اٹھتی رہیں گی۔ لاشیں اٹھانے کے بجائے آواز اٹھائیں تاکہ یہ سلسلہ رک سکے۔

انہوں نے مذید کہا کہ ہم شیعہ سنی اکھٹے ہیں ہم کسی کو نفرت نہین پھیلانے دیں گے۔ اس ملک میں جو سنی شہید ہے وہ بھی ہمارا بھائی ہے شیعہ ہمارا بھائی ہے حتی غیر مسلم جو وطن کی خاطر شہید ہوا وہ بھی ہمارا بھائی ہے۔ ہم شیعہ سنی کے درمیاں جنگ نہیں ہونے دیں گے۔

مقررین نے کہا کہ ہم نامرئی طاقتوں کو ناکام کریں گے۔ ہم اپنے حقوق کی جنگ شیعہ بن کر نہیں پاکستانی بن کر لڑیں گے، ان شہیدوں کے پاکیزہ خون سے دشمن ناکام ہوگا، دشمن خدا کے قہر و غضب اور عوام کے قہر و غضب کا شکار ہوگا۔ ہم اپنے سنی شہید بھائی اور شیعہ اساتذہ و مزدوروں کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جب سے بعض حلقوں نے امریکہ کے مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی ہمارا ملک ناامنی کا شکار ہوتا گیا۔ شہید ہونے والے اساتذہ نے متعلقہ سیکورٹی حکام کو خطرات سے اگاہ کیا اور سیکورٹی مانگی تھی لیکن نہیں دی گئی۔سیکورٹی اداروں کا ان اساتذہ کو سیکورٹی نہ دینا شدید غفلت ہے جس کی وجہ سے یہ المناک سانحہ پیش آیا۔

احتجاجی مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین کے سیاسی ونگ کے رکن سید ظہیر عباس نقوی نے خطاب کرتے ہوئے اس بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطیب جامع مسجد اثنا عشری علامہ اختر عباس، علامہ شیر علی انصاری، علامہ ڈاکٹر یونس حیدری، مولانا ارشاد علی اور آغا ضیغم عباس سمیت شیخ محمد جان حیدری نے بھی خطاب کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .