۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
تکریم شہہداء کانفرنس قم

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ امور خارجہ کے مسئول کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک میں امریکی مداخلت قطعاً قبول نہیں۔ ہمارا راستہ شہید عارف حسینی اور امام خمینی (رہ) کا راستہ ہے۔ ہم ملک میں امریکی مداخلت اور نفوذ پر خاموش و لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ہمارے شہداء کا خون ہم سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہم پاکستان میں امریکی مداخلت کیخلاف فعال کردار ادا کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم/ پارہ چنار کے شہید اساتذہ اگرچہ حکومتی ملازم تھے، لیکن ان کی زندگی میں ان کی حفاظت کے حوالے سے اور ان کی شہادت کے بعد ان کے قاتلوں سے قصاص لینے کے حوالے سے حکومت نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ اہل تشیع کو شہادتوں سے کوئی خوف نہیں۔ ہم نے اپنے خون کے ساتھ اپنی تاریخ لکھی ہے۔ہمارے مکتب کی شناخت ہی شہادت ہے۔ ہم علامہ عارف حسینی کے فرزند ہیں، ہمیں اپنے وطن میں امریکی مداخلت ہرگز قبول نہیں۔ شہید علامہ عارف حسینی (رہ) کے طاغوت مخالف ایجنڈے کو عملی کرنا ہی ہمارا مشن ہے۔ شہداء پارہ چنار کے خون سے وفاداری کا تقاضا یہ ہے کہ ہم طاغوت کے سامنے سر نہ جھکائیں۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین قم المقدس کے زیراہتمام تکریم شہدائے پارہ چنار کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔۔ کانفرنس سے حوزہ علمیہ قم کی ممتاز شخصیات نے گفتگو کی۔ مقررین نے پارہ چنار کی اہمیت، شہدائے پارہ چنار کی مظلومیت اور فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالی۔

مجلس علمائے اہلبیت (ع) پارہ چنار کے مسئول مولانا ثواب حیدری نے کہا کہ پارہ چنار کے محب وطن مومنین نے ہمیشہ اپنے خون کے ساتھ اپنے ملک اور اپنے مذہب کی حفاظت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری گماشتوں نے جب بھی پاکستان کو زک پہنچانے کی کوشش کی ہے تو اس وقت پارہ چنار کے مومنین نے اپنی جانیں دے کر اپنی سرحد کی حفاظت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قربانیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہمارے شہید اساتذہ علم اور نور کے سفیر تھے جبکہ ان کے قاتل جہالت اور اندھیرے کے سوداگر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ علم اور جہالت کی جنگ ہے۔ ملک سے جہالت کو ختم کرنے کیلئے ہم سب کو قاتلوں کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے مقتولین کے ساتھ انصاف نہ کرنے پر بھی بات کی۔

ان کے بعد ملک بحرین کی جید علمی شخصیت علامہ عبداللہ دقاق نے انتہائی فکرانگیز نکات بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملت پاکستان کو یہ افتخار حاصل ہے کہ وہ شہید علامہ عارف حسینی (رہ) کی ملت ہے۔ سانحہ پارہ چنار کے مقتول اساتذہ کی شہادتوں سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ پاکستان میں جیسے علامہ عارف حسینی کا مشن جاری ہے، ویسے ہی امریکہ کا مشن بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حق و باطل کی جنگ ہے، جو ازل سے شروع ہے اور ابد تک رہے گی۔ شہداء کے حوالے انہوں نے کہا کہ شہداء اپنی جانیں بھی خدا کی راہ میں قربان کرکے ہمیں یہ راستہ دکھا گئے ہیں کہ ہم بھی خدا کی راہ میں دینے اور عطا کرنے والے بنیں۔

ان کی گفتگو کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ امور خارجہ کے مسئول حجۃ الاسلام ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے مختلف ممالک کے مہمانوں کو سب سے پہلے عربی زبان میں پارہ چنار کی اہمیت، وہاں کے قبائل اور روایات کا تعارف نیز علاقے کی اسٹریٹجک اہمیت کے بارے میں بریفننگ دی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ پارہ چنار کے مومنین کیلئے شہادت کوئی نئی بات نہیں۔ یہاں کے مومنین کی حب الوطنی اور جذبہ کو شہادت ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک شہید پرور اور غیور قوم ہیں، لہذا دشمن ہمیں شہادتوں سے ڈرا اور جھکا نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان غیرت مندوں کی سرزمین ہے، لہذا ہمیں اپنے ملک میں امریکی مداخلت قطعاً قبول نہیں۔ ہمارا راستہ شہید عارف حسینی اور امام خمینی (رہ) کا راستہ ہے۔ ہم ملک میں امریکی مداخلت اور نفوذ پر خاموش و لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ہمارے شہداء کا خون ہم سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہم پاکستان میں امریکی مداخلت کے خلاف فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے پارہ چنار کے مقتول شہداء کے حوالے حکومت کے مجرمانہ کردار کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پارہ چنار کے محب وطن شیعہ قبائل کے ساتھ حکومت کا غیر عادلانہ برتاؤ اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کانفرنس کا اہتمام 14 مئی 2023ءکو قم المقدس میں کانفرنس ہال میں کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .