حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید حجت الاسلام محمد مہدی مالامیری کے والد حجت الاسلام والمسلمین احمد مالامیری نے کہا ہے کہ ہمارے شہداء کی دیرینہ آرزو تھی کہ ایک دن صہیونی حکومت کے خلاف براہِ راست نبرد ہو، اور آج یہ آرزو پوری ہو چکی ہے۔ ہم اس پر نہ صرف خوش ہیں بلکہ فخر محسوس کرتے ہیں کہ ایسے دور میں زندہ ہیں جب حق و باطل کے محاذ آمنے سامنے ہیں۔
انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں قرآن کریم کی آیت "وَلَوْ یَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا چاہتا تو فرعون، ابوسفیان اور یزید جیسے ظالموں کو خود نابود کر دیتا، مگر اُس نے چاہا کہ مومنین کو جہاد و استقامت کے میدان میں آزمایا جائے۔ آج امریکہ و اسرائیل کے خلاف یہ آزمائش جاری ہے۔
شہید کے والد نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اس وقت امریکہ کے خلاف قیام کیا جب وہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت تھا، لیکن عاشورا سے الہام لیتے ہوئے ثابت کر دیا کہ استکبار کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونا ممکن ہے۔ آج بھی یہی راستہ، آزادی و عزت کا راستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم شہداء کے خون پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں خدا کی اس وعدہ نصرت پر اطمینان ہے کہ "وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا..."۔ ہم اس راہ میں کسی دشمن سے خوف نہیں کھاتے، اور رہبر معظم انقلاب کے بیان کے مطابق، فتح قریب ہے۔
حجت الاسلام مالامیری نے کہا کہ دفاعِ مقدس کے آغاز پر ہمارے پاس بنیادی ہتھیار بھی نہ تھے، لیکن آج ہم شہداء کے خون اور رہبر معظم کی برکت سے دفاعی میدان میں خودکفیل ہیں اور دشمن کی بے بسی اس کی مذموم حرکتوں سے ظاہر ہے۔
انہوں نے آخر میں تاکید کی کہ جیسے دفاعِ مقدس میں پوری قوم نے شرکت کی، ویسے ہی آج بھی ہمیں ہر میدان میں حاضر رہنا چاہیے۔ اگر کسی کا ایمان کمزور ہے تو کم از کم امام حسینؑ کے اس قول پر عمل کرے: اگر دین نہیں رکھتے تو کم از کم آزاد مرد بنو۔
شہید کے والد نے واضح کیا کہ یہ معرکہ تا وقتیکہ حق و باطل کے درمیان آخری فیصلہ نہ ہو جائے، جاری رہے گا، اور یقیناً استقامت و نصرتِ الٰہی کے سائے میں فتح اہلِ ایمان کا مقدر ہے۔









آپ کا تبصرہ