اتوار 13 جولائی 2025 - 23:25
حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

حوزہ/مبلغین اور علمائے کرام کی رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای سے ملاقات کی سالگرہ کے موقع پر، قم المقدسہ میں ایک پریس ”حوزہ ہائے علمیہ میں تبلیغ کی اہمیت “ کے عنوان سے منعقد ہوئی، جس میں حوزہ ہائے علمیہ کے تبلیغی اور ثقافتی اداروں کے معاونین شریک ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مبلغین اور علمائے کرام کی رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ سے ملاقات کی سالگرہ کے موقع پر، قم المقدسہ میں ایک پریس ”حوزہ ہائے علمیہ میں تبلیغ کی اہمیت “ کے عنوان سے منعقد ہوئی، جس میں حوزہ ہائے علمیہ کے تبلیغی اور ثقافتی اداروں کے معاونین شریک ہوئے۔

یہ خبری نشست حوزہ ہائے علمیہ کے مرکزی دفتر کے آیت اللہ حائری ہال میں منعقد ہوئی۔

اس نشست میں حجت الاسلام حسین رفیعی، معاون تبلیغ و امور ثقافتی حوزہ ہائے علمیہ، حجت الاسلام سعید روستاآزاد، معاون ثقافتی و تبلیغی دفترِ تبلیغات اسلامی، حجت الاسلام رضا عزت‌ زمانی، حجت الاسلام آرش رجبی، معاون ثقافتی و تبلیغی حوزہ ہائے علمیہ خواہران اور محترمہ شریفی، معاون تبلیغی و ثقافتی جامعہ الزہراء موجود تھے۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

اس موقع پر حجت الاسلام والمسلمین حسین رفیعی نے اپنے بیان میں تبلیغ کی اہمیت اور اس کے حوزہ ہائے علمیہ میں کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ تبلیغ صرف ایک علمی عمل نہیں ہے، بلکہ ایک عظیم اور اہم دینی فریضہ ہے جو ہر دور میں اپنے نئے تقاضوں کے مطابق جاری رہتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دور میں جہاں دنیا ایک جدید اور ترقی یافتہ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، وہاں اسلامی تبلیغ کا بھی ایک نئے رنگ اور روپ میں ڈھلنا ضروری ہے، تاکہ اس کے ذریعے وقت کی ضروریات کو پورا اور چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔

حجت الاسلام رفیعی نے خصوصی طور پر تمدن سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تمدن کو مغربی تمدن کے اثرات سے بچانے کے لیے مختلف حکمت عملیوں کو اپنانا ہوگا۔ مغربی ثقافت کی بھرمار کے باوجود، اسلامی تمدن کو اپنی جڑوں میں گہرائی پیدا کرنی ہوگی، تاکہ دشمن کے ایجنڈے کو ناکام بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک نیا اسلامی تمدن اس بات کا متقاضی ہے کہ دینی اقدار اور تعلیمات کو مضبوطی سے فروغ دیا جائے، تاکہ نئی نسل کو ان کے ثقافتی، مذہبی اور اخلاقی ورثے سے آگاہ کیا جا سکے۔

حجت الاسلام حسین رفیعی نے تبلیغی میدان میں مختلف گروپوں کی سرگرمیوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ طلاب کی محرم، رمضان اور دیگر دینی مواقع پر فعال موجودگی دینی پیغام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہے؛ اس طرح کی سرگرمیاں صرف مذہبی مواقع تک محدود نہیں، بلکہ عام زندگی کے ہر پہلو میں دینی اقدار کو اپنانے اور پھیلانے کی ضرورت ہے۔ یہ سب اقدامات نہ صرف دین کے فروغ کے لیے ضروری ہیں، بلکہ جدید دور کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے بھی اہم ہیں۔ ان کا مقصد ایک ایسی مضبوط دینی بنیاد قائم کرنا ہے جو دنیا کے کسی بھی ماحول میں اسلام کی صحیح تصویر پیش کر سکے اور اس کے پیغام کو لوگوں تک پہنچا سکے۔

انہوں نے اسلامی تبلیغ کے نئے اسلوب کی ضرورت اور اس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تبلیغ صرف مذہبی نہیں، بلکہ ایک وسیع تر سماجی، ثقافتی اور تمدنی عمل ہے جو معاشرتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

حجت الاسلام رفیعی نے تبلیغ کے میدان میں تبدیلی کے لیے تین اہم اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سب سے پہلے، حوزہ علمیہ کے اندر موجود تبلیغی اداروں کے درمیان ایک مشاورتی کمیٹی بنانی چاہیے، تاکہ داخلی ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔ دوسرا، حوزہ علمیہ کے باہر موجود تبلیغی اداروں کو بھی آپس میں ہم آہنگ اور متفق ہونا چاہیے۔ تیسرا، قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک ثقافتی محاذ بنانا ضروری ہے، جس میں حوزوی اور غیر حوزوی اداروں کی مشترکہ کوششیں شامل ہوں اور اس کی ابتدائی تیاریاں ہو رہی ہیں اور یہ اجلاس اس کا ایک حصہ ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ کے تبلیغی اور ثقافتی امور کے نائب نے آخر میں حوزہ علمیہ کے نئے ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ کے انتظامی نقطۂ نظر میں صوبوں اور تبلیغی اداروں کو امور سونپنے اور براہِ راست نگرانی سے گریز کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، خطباء کی تربیت کا پروگرام کامیاب نتائج دے رہا ہے اور اسے مزید ترقی دی جا رہی ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

دفتر تبلیغات اسلامی کے ثقافتی اور تبلیغی امور کے معاون حجت الاسلام والمسلمین سعید روستاآزاد معاون نے اس نشست میں دفتر تبلیغات اسلامی کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً ۶۵ ہزار مبلغین دفتر تبلیغات میں ثبت، درجہ بندی اور ان سے انٹرویو لیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً تین ہزار افراد کو خصوصی مبلغین اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد کے گروپ میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا تعلیمی مرکز ایک آزاد مہارتی اور عملی مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے اور مختلف موضوعات پر قریباً ۲۰۰ ہزار منٹ کے تعلیمی مواد آن لائن اور حضوری طور پر تیار اور پیش کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، تبلیغی مواد جو ۲۸ سال سے تیار ہو رہے ہیں جو کہ اب تک مختلف مواقع پر مبلغین کے لیے فراہم کیے جا چکے ہیں۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

اس نشست میں حجت الاسلام والمسلمین رضا عزت‌زمانی نے ادارۂ تبلیغات اسلامی کے مشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارۂ تبلیغات اسلامی کا مشن ہے کہ اسلامِ ناب کو اس طرح تبیین کیا جائے کہ یہ خاص طور پر نوجوانوں کے دل و دماغ میں بیٹھ جائے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کی تبلیغ کا کام ادارے کے ۴۰ منصوبوں میں سے صرف ایک ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ایرانی معاشرہ دین دار اور اسلامی اصولوں پر قائم ہے۔ اس کا ایک نمونہ عید غدیر کی تقریبات میں لاکھوں افراد کی شرکت ہے، حالانکہ حالیہ محدودیتوں اور واقعات کے باوجود یہ عوام کے دینی عقائد کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

جامعہ الزہراء قم المقدسہ کے شعبۂ ہائے تبلیغ و ثقافت کی معاون محترمہ شریفی نے مقام معظم رہبری کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے بار بار حوزہ ہائے علمیہ کے عوام کے ایمان اور دل داری میں کردار پر زور دیا ہے، لہٰذا حوزہ ہائے علمیہ کو ایسی پالیسیوں اور منصوبہ بندیوں کا نفاذ کرنا چاہیے جو براہ راست لوگوں کے ایمان پر اثر ڈالیں۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

انہوں نے مزید کہا کہ رہبرِ معظم کے فرامین کے مطابق، تبلیغ کو مدارس کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

جامعہ الزہراء انقلابِ اسلامی کی ایک اہم کامیابی کے طور پر اور خواتین کے دینی مدارس میں سے ایک ہے، جو اب اپنے قیام کی چالیسویں سالگرہ کے قریب ہے۔ حالیہ ملاقات میں، رہبرِ معظم نے جامعہ الزہراء کو ایک بے مثال مہد علم قرار دیا جو ہزاروں خواتین طلبہ کی علمی تربیت کر چکی ہے۔

انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغرب کے ساتھ ایک تمدنی مقابلے پر کھڑے ہیں۔ مغربی تمدن مادیت اور طاقت پر مبنی ہے، جبکہ اسلامی تمدن اخلاق، توحید اور الہیٰ دنیا بینی پر قائم ہے۔ ہماری ذمہ داری، اس مقابلے میں دینی اقدار کی درست اور مؤثر تشریح کرنا ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ خواہران کے شعبۂ ہائے ثقافت و تبلیغ کے معاون حجت‌الاسلام والمسلمین آرش رجبی نے اس نشست میں تبلیغی تبدیلی کی تدریج پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مقام معظم رہبری کا ایک قابلِ غور بیان یہ ہے کہ اگر ہم آج سے شروع کریں تو پانچ سال کے اندر اس کے نتائج دیکھیں گے؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ تبلیغی تبدیلی کے لیے وقت، منصوبہ بندی اور تسلسل کی ضرورت ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

انہوں نے مزید کہا کہ تبلیغ کی ترجیح کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے تعلیمات پر نئے مقاصد کے مطابق فوکس کیا جانا چاہیے۔ اس بنیاد پر، حوزہ ہائے علمیہ خواہران میں سطح ۲ اور ۳ میں تخصصی شعبے قائم کیے گئے ہیں؛ جن میں میڈیا اور سائبر اسپیس میں تبلیغ، خطابت اور تقریر، اور بچوں و نوجوانوں کے لیے تبلیغ شامل ہیں۔

حوزہ ہائے علمیہ خواہران کے تبلیغی معاون نے کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ خواہران کی ثقافتی تبلیغی معاونت میں دو اہم پہلو مدنظر ہیں؛ تربیت اور تبلیغ۔ تبلیغ کے میدان میں، ہم ثقافتی اور تبلیغی نظام کو قائم کرنے کے آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں اور اس کی منظوری کے لیے پالیسی سازی کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ثقافتی نگرانی، رائے شماری اور مستقبل کی پیش گوئی کے حوالے سے مناسب اقدامات کیے گئے ہیں۔

آخر میں حجت الاسلام والمسلمین رجبی کہا کہ ثقافتی سرگرمیوں میں، ہم نے نیٹ ورکنگ، ثقافتی رہنمائی اور ثقافتی ہیڈکوارٹرز کی تخلیق پر توجہ مرکوز کی ہے جو مدارس کو محور بناتے ہیں۔

اس نشست کے اختتام پر، شرکاء نے رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی کی تبلیغ کو حوزہ ہائے علمیہ میں ترجیح دینے کے مطالبے کی سنجیدگی سے پیروی کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور حوزوی و تبلیغی اداروں کے درمیان مزید ہم آہنگی کی ضرورت کا مطالبہ کیا۔

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

حوزہ ہائے علمیہ ولی امر مسلمین کے فرامین کی تکمیل میں پیش پیش/ تبلیغ کو اولین ترجیح دینے پر زور

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha