حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور پاکستان؛ اسلامی جمہوریہ ایران کی کونسل برائے بین المذاہب مکالمے کے چیئرمین جناب محمد مہدی ایمانی پور نے واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اپنے دفاع کے لیے ضروری صلاحیتیں موجود ہیں اور ایرانی حکومت نے گزشتہ دنوں غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کا بھر پور دفاعی جواب دیا، لیکن ایرانی حکومت کسی بھی جنگ کو عالمی امن کے مفاد میں اور خدا کی خوشنودی کا راستہ نہیں سمجھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بڑے پیمانے پر تباہی کے امکان کے پیش نظر ہمارے ملک کے ایٹمی حکام کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے منع کیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے مذہبی اور انسانی معیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔
جناب محمد مہدی ایمانی پور نے کہا کہ بدامنی کے حالات میں دنیا بھر کے مذہبی حکام اور مفکرین جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے بارے میں فکر مند ہیں، ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس مجرمانہ جارحیت کی فوری مذمت کریں اور اس خطرناک مہم جوئی کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدام کریں جس نے بلاشبہ عالمی امن و سلامتی کو ایک بے مثال خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
انہوں نے تہران سے ڈائریکٹر جنرل خانۂ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران لاہور ڈاکٹر اصغر مسعودی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے صیہونی غاصب حکومت کے اسلامی جمہوریہ ایران کی جغرافیائی سالمیت اور قومی خودمختاری کو پامال کرنے کا مشاہدہ کیا ہے۔ غاصب ناجائز ریاست نے رہائشی علاقوں، ایٹمی سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے گھروں، معصوم بچوں اور عورتوں پر حملہ کر کے وحشیانہ قتل عام کیا ہے۔ صیہونی حکومت کا یہ جرم نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کی شقوں کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف واضح جارحیت بھی ہے۔
انہوں نے کہا غاصب صیہونی ریاست کی یہ وحشی گری ایک بار پھر، بین الاقوامی اداروں کی ناکامی اور نا اہلی کو ظاہر کرتی ہے کہ جو میڈیا کا ماحول بنا کر خود کو زیادتی اور قتل کرنے کا حق دیتے ہیں۔ صیہونی حکومت کی طرف سے ایٹمی تنصیبات پر ڈھٹائی سے حملہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر خاموشی اختیار کی جائے۔ صیہونی حکومت کی یہ مہم جوئی خطے میں جنگ کو ہوا دے گی اور مؤمنین کا یہ سنجیدہ فریضہ ہے کہ وہ اس تباہی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔









آپ کا تبصرہ