حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تہران حجت الإسلام والمسلمین حاج علی اکبری نے نمازِ جمعہ کے خطبے میں کہا ہے کہ اس سال کا محرم، ایرانی قوم کے لیے تاریخی محرم ثابت ہوا، جو 12 روزہ عظیم حماسی جنگ کے زیر اثر تھا۔ یہ جنگ عید غدیر سے محرم تک جاری رہی اور انقلابِ اسلامی کی تاریخ میں ایک درخشاں حقیقت کے طور پر ثبت ہوچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محرم میں مزاحمت، بہادری، شہادت اور ایثار کی روح ہر طرف نمایاں رہی اور ایران کا پرچم، اہل بیتؑ کے پرچموں کے ساتھ نمایاں طور پر لہراتا رہا۔ یہ محرم انقلابِ اسلامی کے ابتدائی برسوں اور دفاع مقدس کے ایّام کی یاد تازہ کر گیا۔
امام جمعہ تہران نے مزید کہا کہ 12 روزہ جنگ اور ایران کی طرف سے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں انجام پانے والے دفاعی اقدامات کے حوالے سے حالیہ ہفتوں میں میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر قابلِ قدر تجزیے اور وضاحتیں سامنے آئیں۔ اس حماسی واقعے کے اسباب، نتائج اور اثرات پر مختلف پہلوؤں سے گفتگو کی گئی۔
حاج علی اکبری نے کہا کہ یہ واقعہ اس قدر عظیم اور اہم ہے کہ اس کے مختلف پہلوؤں پر مہینوں گفتگو کی جا سکتی ہے اور اس سے گہرے معانی و بصیرتیں حاصل کی جا سکتی ہیں؛ یہ ایک قومی سرمایہ ہے جو آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
امام جمعہ تہران حجت الاسلام والمسلمین اکبری نے کہا کہ ہمیں اس واقعے پر تحقیقی اور تجزیاتی آثار تخلیق کرنے کی ضرورت ہے اور دفاعی و سیکیورٹی میدانوں میں تکنیکی تجزیے بھی کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے 12 روزہ جنگ کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ نے "طاقتور ایران" کی ایک نئی اور قابلِ فخر تصویر دنیا کے سامنے پیش کی، جو نہ صرف ایرانی قوم کے لیے، بلکہ پورے خطے، دنیا کے آزاد انسانوں اور حتیٰ کہ دشمنوں کے لیے بھی حیرت انگیز تھی؛ یہ تصویر نفسیاتی اور روایتی جنگی طاقت کے امتزاج سے بنی ہے جو ہر مؤثر قومی طاقت کی بنیاد ہوا کرتی ہے۔
امام جمعہ تہران نے وضاحت کی کہ روایتی جنگ کے میدان میں ایران کا وسیع جغرافیہ، 92 ملین کی آبادی اور سائنسی و دفاعی ٹیکنالوجی بالخصوص ایٹمی اور دفاعی میدانوں میں ہونے والی ترقی نے ایک بار پھر ملک کی اسٹرٹیجک گہرائی کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا اور ایران کے انقلابی اثرات مسلمان اقوام اور دنیا کے حریت پسندوں میں نمایاں طور پر محسوس کیے گئے۔









آپ کا تبصرہ