حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جهانی اہل بیتؑ کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین محمد حسن اختری نے ایک گفتگو میں کہا کہ آج محورِ مقاومت پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط، بیدار اور متحرک ہے اور حزب اللہ، حماس، انصار اللہ (حوثی) اور دیگر مزاحمتی گروہ دشمنوں کے سامنے پوری شجاعت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام گروہ کسی صورت بھی صہیونی حکومت اور امریکہ کے غیرعقلانی مطالبات یا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا استقامت پر مبنی یہ موقف قابل تحسین ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین اختری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنی سرزمین اور حقوق کا دفاع ایک عقلی، شرعی اور انسانی فریضہ ہے، جسے لبنان، یمن اور فلسطین سمیت تمام مظلوم اقوام کا مسلمہ حق تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی حکومت کی جارحیت اور بربریت کے مقابلے میں منصفانہ اور عقلمندانہ رویہ اختیار کرے، کیونکہ اس ظالم حکومت کو روکا نہ گیا تو اس کے خطرات صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پوری دنیا کو لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
انہوں نے ایران پر صہیونی حکومت کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملتِ ایران نے ہمیشہ دشمن کے مقابلے میں بے مثال شجاعت دکھائی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس جارحیت کی مذمت کریں اور ایران کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کریں۔ دشمن کو اس حد تک سزا دی جانی چاہیے کہ وہ دوبارہ نہ صرف ایران بلکہ کسی بھی اسلامی ملک پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔
آیت اللہ اختری نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے علمائے کرام کو صہیونی اور امریکی جارحیت کے خلاف بھرپور مہم چلانے اور ان مظالم کی مذمت کرنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی اور حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات ایک انقلابی آغاز تھے، جنہیں دیگر علما کی حمایت حاصل ہوئی، تاہم اس حوالے سے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ۱۲ روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فتح کو صہیونی دشمن کی تاریخی شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کامیابی نے مقاومت کے محاذ میں نئی روح پھونکی ہے اور ہمیں اپنی دفاعی طاقت میں اضافہ اور عوام میں بصیرت پیدا کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنی ہوں گی۔









آپ کا تبصرہ