حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ویٹیکن میں ایرانی سفیر حجت الاسلام و المسلمین محمد حسین مختاری نے ایک نیوز گروپ کو دئے گئے انٹرویو میں صہیونی رجیم کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا:صہیونیوں کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 2 اور 4 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور اس جارحیت کا جواب دینا اس منشور کی شق نمبر 51 کے مطابق جمہوری اسلامی ایران کا جائز حق ہے۔
انہوں نے کہا: ہمیں ویٹیکن میں موجود اعلی دینی و مذہبی شخصیات سے توقع ہے کہ دینی تعلیمات اور الہی احکامات کے مطابق اس واضح خیانت اور جارحیت کی مذمت کریں اور تمام دینی پیشوا اس خطرناک صورتحال پر جو کہ یقینی طور پر دنیابھر کے امن و امان کے لئے خطرہ ہے، اٹھ کھڑے ہوں۔
ویٹیکن میں ایرانی سفیر نے مزید کہا: یہ چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جمہوری اسلامی پر صہیونی جارحیت کے پیچھے امریکی صدر ٹرمپ کا ہاتھ ہے لہذا امریکی حکومت کو بھی ہوشیار رہنا چاہئے کہ وہ کس خطرناک رجیم کی حمایت کر رہے ہیں اور اس کے ان کے لئے کتنے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں!۔

انہوں نے کہا: صہیونی غاصب اور بچوں کی قاتل حکومت بچوں اور معصوم و بے گناہ خواتین و افراد کے قتل سے ذرہ برابر بھی شرم نہیں کرتے اور نہ ہی کسی بھی مقام پر حملہ کرنے سے ہچکچاتی ہے چاہے وہ ہسپتال ہو یا کوئی اسکول یا پھر رہائشی علاقے۔
حجت الاسلام و المسلمین محمد حسین مختاری نے صہیونی رجیم کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ڈونلڈ ٹرمپ کی رہبر معظم انقلاب اسلامی کے قتل کی دھمکی بن الاقوامی قانون شکنی ہے۔ جس نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ سے رہب معظم کو قتل کی دھمکی دینے کی جسات کی ہے جو کہ قطعا بغیر جواب کے نہیں رہے گا۔










آپ کا تبصرہ