تحریر: ضامن علی
حوزہ نیوز ایجنسی| غاصب اسرائیل تقریباً پچھلے دو سال سے فلسطین پر غیر قانونی بموں سے حملہ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں غیر نظامی جن میں ہزاروں کی تعداد میں بچے اور خواتین شہید، جبکہ اب تک بڑی تعداد میں لاپتہ اور زخمی بھی ہیں اور اب اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔
سوال یہ ہے کہ
طفل کش ایسا کرنے پر مجبور کیوں ہوا؟
کیا دنیا کے عاقل اور منطقی افراد غاصب اسرائیل کے اس دھوکے میں آئیں گے؟
ہرگز نہیں، کیونکہ دنیا دو سال سے غزہ اور پھر لبنان کے مظلوموں کی چیخ و پکار سن رہی ہے۔
آپ کو لیبیا سے لیکر عراق اور شام سے لیکر افغانستان اور پھر یمنی مظلوموں کی چیخ و پکار بھی یاد ہوگی؟
کیا غاصب اسرائیل نے ایران پر جارحیت میں صرف نظامیوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے یا پھر بچے اور خواتین کو بھی نشانہ بنایا ہے؟
گزشتہ روز ایرانی وزیرِ صحت کی رپورٹ کے مطابق، اب تک غاصب صیہونی حملوں میں 1800 بے گناہ شہری زخمی ہوگئے ہیں۔
صرف تہران کے قدس اسکوائر پر حملے میں 59 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
غاصب اسرائیل کی جارحیت میں شہید ہونے والوں میں 35 خواتین اور 10 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
کیا یہ خواتین اور بچے محاذ پر تھے؟
غاصب اسرائیل ایک منطق اور عقل سے عاری ایک ریاست ہے جو جنگی جنون میں مبتلا ہے اور بلا استثناء سب کو نشانہ بناتا ہے۔
آپ نے کرمانشاہ کی سنی مسجد اور ہاسپٹل کے بارے میں بھی سنا ہوگا؟
کیوں غاصب اسرائیل کو اپنی باری پر انسانیت اور انسانی حقوق یاد آتے ہیں؟

زیر نظر تصویر میں موجود خواتین اور بچوں کا نہ ایرانی سیاست سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی کسی نظامی کی بیوی تھیں، یہ سب عام شہری اور گھریلو خواتین ہیں، جن کو غاصب اسرائیل نے بے دردی سے شہید کیا۔
ان بچوں اور خواتین کو کس جرم میں شہید کیا گیا؟

ہم شروع سے ظالم مخالف اور مظلوم کے حامی تھے اور حامی رہیں گے، کیونکہ یہ مولائے متقیان علی علیہ السّلام کا فرمان ہے کہ ”کونا للظالم خصما وللمظلوم عونا.“
آج اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنا دفاع کر رہا ہے، کیونکہ ایران پر جنگ مسلط کی گئی ہے اور اس کے اعلٰی نظامی کمانڈروں کو بلا کسی جنگی جواز کے نشانہ بنایا گیا۔
ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ نے کے بعد اپنے دوسرے ٹیلی ویژن خطاب میں فرمایا ہے کہ ایرانی قوم نہ مسلط کردہ جنگ برداشت کرے گی جیسا کہ ماضی میں بھی مسلط کردہ جنگ کو برداشت نہیں کیا اور آٹھ سال تک جنگ لڑی اور عزت مندانہ طریقے سے عالمی طاقتوں کو شکست دی اور رہبرِ انقلابِ اسلامی نے ایک خوبصورت تعبیر استعمال کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم مسلط کردہ صلح بھی قبول نہیں کرے گی، کیونکہ ٹرمپ جو کہ ایک احمق شخص ہے، نے کہا تھا کہ ایران کو غیر مشروط جنگ بندی پر آمادہ ہونا چاہیے۔
ٹرمپ کی یاوہ گوئی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ناجائز اولاد کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اب وہ کبھی اپنے کو مظلوم دکھا کر اور کبھی امریکہ اور یورپ کے ذریعے جنگ بندی کی کوشش میں مصروف ہے۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی نے اپنے حالیہ خطاب میں، ٹرمپ کے گستاخانہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایا ہے کہ غاصب اسرائیل کا امریکہ اور یورپ سے مدد طلب کرنے کا مطلب ہے کہ وہ زمین گیر ہو چکا ہے اور ساتھ یہ بھی واضح طور پر فرمایا کہ اگر امریکہ نے فوجی مداخلت کی تو اسے ناقابلِ جبران نقصان پہنچے گا۔
فی الحال اسلامی جمہوریہ ایران پوری طاقت سے غاصب اسرائیل کے خلاف کھڑا ہے اور بھرپور دفاع کر رہا ہے۔ انشاء اللہ فتح، حق کے محاذ کی ہی ہو گی۔









آپ کا تبصرہ