حوزہ نیوز ایجنسی؛ کسی بھی ملک یا قوم کا سامنا دو قسم کے دشمن سے ہوتا ہے۔ ایک بیرونی دشمن؛ یہ دشمن سب پر واضح ہوتا ہے اور ایک اندرونی دشمن ہے جو کہ دوست کے لباس میں قوم یا ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اگرچہ دونوں دشمن ہی اپنے وسائل کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں، لیکن داخلی دشمن ہی بیرونی دشمن کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے اور بیرونی دشمن داخلی دشمنوں کے ذریعے اثر و رسوخ حاصل کرتا ہے اور اس داخلی دشمن کی پہچان،اس سے مقابلہ اور اس کی سرکوبی انتہائی پیچیدہ عمل ہے۔
انقلابِ اسلامی ایران کو بھی اپنے آغاز سے ہی ان دونوں محاذوں پر سخت دشمنی کا سامنا رہا ہے۔
داخلی دشمنوں کے ذریعے مختلف علماء، دانشور، حکومتی ارکان، انقلابی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، جن کو شہید کرنا ممکن نہ ہوسکا تو مختلف طریقوں سے ان پر الزام تراشی وتہمت کے ذریعے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن ان سے مقابلہ اندرونی سطح پر تھا، اس لیے ان کو سمجھنا انتہائی مشکل کام تھا۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سالوں کے مختلف فتنوں اور فسادات میں بھی بہت سی اہم شخصیات ان کے بارے میں شبہات کا شکار ہوئیں۔
اس بار ایران پر اسرائیلی جارحیت، فوجی قیادت، دانشوروں اور بے گناہ عوام کی شہادت کے نتیجے میں داخلی دشمنوں کا یہ طبقہ بے نقاب ہوچکا ہے، ان میں سے بعض ملک سے باہر رہ کر ملک کے ساتھ خیانت اور اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں تو اندرون ملک میں بھی ان عناصر نے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے جس انداز میں اپنی زمین اور وطن سے خیانت کی ہے وہ بھی اب سب کے سامنے واضح ہوچکی ہے، بہت سے فریب خوردہ افراد نے اپنی راہیں دشمن سے جدا کی ہیں۔
حق وباطل کی اس جنگ نے یہ موقع فراہم کیا ہے کہ داخلی سطح پر مزید استحکام اور داخلی عناصر کو بے نقاب کرکے معاشرے میں ان کے مکروہ چہرے کو نمایاں کرلیں۔ ان عناصر نے افراتفری پھیلانے اور امن کو خراب کرنے کی جو کوشش کی وہ اطلاعاتی اداروں اور عوام نے مل کر ناکام بنا دیا ہے، جن افراد کو پکڑ لیا ہے، ان کے بیانات وعزائم کے منظر عام پر آنے سے اسرائیل وامریکہ کا چہرہ بھی دنیا کے سامنے مزید واضح ہوگا۔









آپ کا تبصرہ