حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زہران ممدانی، ایک 33 سالہ ہندوستانی نژاد امریکی سیاستدان ہیں جو نیو یارک شہر کی سیاست میں ایک نئے ستارے کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ وہ معروف ہندوستانی فلم ساز میرا نایر اور ماہر تعلیم محمود ممدانی کے بیٹے ہیں۔ زہران کا تعلق گجرات سے ہے، لیکن وہ یوگنڈا میں پیدا ہوئے اور نیو یارک میں پلے بڑھے ہیں۔ ان کی متنوع ثقافتی شناخت اور عالمی نقطۂ نظر نے ان کی سیاسی شناخت کو منفرد بنایا ہے۔ اگرچہ وہ ابھی نیو یارک کے میئر نہیں بنے، لیکن ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری الیکشن میں ان کی کامیابی اور ان کے جرأت مندانہ بیانات نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔
واضح رہے ممدانی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
انہوں نے مودی کو 2002 کے گجرات فسادات کے تناظر میں “گجرات کا قصائی” قرار دیا ہے، جس سے ہندوستان میں مودی کے حامیوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
ہندوستانی میڈیا، جسے ناقدین “گودی میڈیا” کہتے ہیں، نے ممدانی کے خلاف ایک منظم مہم شروع کر دی ہے۔
یاد رہے ممدانی نے یہ اعلان بھی کیا کہ اگر وہ میئر بنے اور نیتن یاہو نیو یارک آئے، تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس بیان نے امریکی یہودی لابی کو مشتعل کر دیا ہے، جو روایتی طور پر نیو یارک کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھتی ہے۔
تاہم یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نیو یارک کے کچھ یہودی ووٹرز نے پرائمری الیکشن میں ممدانی کی حمایت کی ہے جو ان کی وسیع تر مقبولیت کی عکاسی کرتا ہے۔
ممدانی کی مہم کا بنیادی محور مقامی مسائل جیسے کہ مہنگائی، کرایوں اور عوامی ٹرانسپورٹ رہا ہے، لیکن ان کے بین الاقوامی امور پر بے باک مؤقف نے انہیں عالمی سطح پر ایک نمایاں شخصیت بنا دیا ہے۔ وہ غزہ میں اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور انسانی حقوق کے لیے اپنی وابستگی کو واضح کرتے ہیں۔
ممدانی کی یہ بے باکی ان کے لیے مواقع کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی لے کر آئی ہے۔ اگرچہ وہ یہود دشمنی کی کسی بھی شکل کی مذمت کرتے ہیں اور تمام مذاہب، قومیتوں اور نسلوں کے لیے برابری کی وکالت کرتے ہیں، لیکن ان کا اسرائیل مخالف مؤقف امریکی یہودی لابی کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
زہران ممدانی کی انتخابی مہم نے نہ صرف نیو یارک، بلکہ عالمی سطح پر سیاسی بحث کو گرم کر دیا ہے۔ اگر وہ نومبر 2025 کے انتخابات میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ نہ صرف نیو یارک کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی میئر ہوں گے، بلکہ عالمی سیاست میں ایک نئی آواز کے طور پر بھی ابھریں گے۔
آپ کا تبصرہ