حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں زہران ممدانی کی تاریخی کامیابی، جو کہ شہر کے پہلے مسلمان میئر بننے جا رہے ہیں، انہوں نے ایک جانب امریکی مسلمانوں کے لیے امید کی کرن روشن کی ہے تو دوسری جانب ملک بھر میں اسلام ہراسانہ اور نسل پرستانہ حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
زہران ممدانی، جن کی عمر ۳۳ برس ہے اور وہ سوشلسٹ نظریات کے حامل ایک سرگرم سیاسی کارکن بھی ہیں، انہوں نے نیویارک کے قدامت پسند اور پرانے میئر کو شکست دے کر ایک نوجوان اور متحرک اتحاد کی قیادت میں میئر کا عہدہ جیتا۔ ان کی کامیابی کو امریکہ میں مسلم اقلیت کی سیاسی شمولیت کا اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
مگر ان کی کامیابی کے بعد نیویارک اور امریکہ کے دیگر شہروں میں مسلمانوں پر لعن طعن، نفرت آمیز بیانات اور سوشل میڈیا پر منظم اسلام مخالف مہم نے شدت اختیار کر لی ہے۔ حتیٰ کہ کچھ نسل پرست ارکانِ کانگریس نے ان کی کامیابی کو "نظام کی ناکامی" سے تعبیر کیا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔
زہران ممدانی نے حالیہ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انتخابی مہم کے دوران انہیں مختلف حلقوں سے دھمکیاں دی گئیں، لیکن وہ اسے ایک موقع سمجھتے ہیں کہ امریکی عوام کو یہ باور کروایا جائے کہ مسلمان ہونا بھی اُسی طرح قابلِ احترام ہے جیسے کسی بھی دوسرے آسمانی دین کا پیرو ہونا۔
قابل ذکر ہے کہ زہران ممدانی نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بھرپور حمایت کی ہے اور اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں، تاہم وہ یہودی مذہب یا قومیت کے خلاف کسی بھی تعصب کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نیویارک کے تمام شہریوں کے لیے یکساں اور عادلانہ میئر بننے کا عہد رکھتے ہیں۔
تخمینہ ہے کہ امریکہ میں اس وقت تقریباً ۳۰ سے ۴۰ لاکھ مسلمان شہری موجود ہیں، جنہوں نے گزشتہ برسوں میں مختلف سیاسی اتحاد قائم کر کے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔ زہران ممدانی کی جیت ان کی اس جدوجہد کا ایک نتیجہ قرار دی جا رہی ہے۔









آپ کا تبصرہ