حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ علما کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ نہ صرف تمام انسانی، اخلاقی اور دینی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں مذہبی بنیادوں پر تشدد اور تفرقہ پیدا کرنے کی ایک خطرناک سازش کا حصہ ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے خبردار کیا کہ ایسے جرائم پر بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی، تشدد اور نفرت انگیزی کے پھیلاؤ کو ہوا دیتی ہے اور عالمی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل، کمشنر برائے انسانی حقوق، اسلامی تعاون تنظیم اور مسلم علما کی انجمن سے تین اہم مطالبات کیے:
1۔ ان مظالم کی فوری اور باضابطہ مذمت کی جائے اور مجرموں اور ان کے مقامی و بین الاقوامی سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
2۔ ایک آزاد اور غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے جو ان جرائم کی مکمل چھان بین کرے اور ان کی دستاویزی حیثیت کو محفوظ رکھے۔
3۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور عالمی انصاف کے اصولوں کی روشنی میں ان مجرموں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور ان کی سزائیں یقینی بنائی جائیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ علمائے دین علم، حکمت اور امن کے پیامبر ہیں اور ان پر حملہ درحقیقت انسانی تہذیب اور مشترکہ بشری ورثے پر حملہ ہے۔
انہوں نے شام کے مظلوم شہداء، ان کے اہل خانہ، ملت شام اور دنیا بھر کے محبانِ حق و عدالت سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی کہ عالم اسلام کے حوزات علمیہ، مظلوم اقوام، حق و وحدت اسلامی اور منظم دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ استقامت کی راہ پر گامزن رہیں گے۔
آخر میں انہوں نے سورہ شعراء کی آیت «وَ سَیعلَمُ الَّذینَ ظَلَموا أیَّ مُنقَلَبٍ یَنقَلِبُونَ» تلاوت کی اور ظالموں کے انجام کی طرف اشارہ کیا۔









آپ کا تبصرہ