حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مدیر آیت اللہ علی رضا اعرافی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام میں مسلح گروہ تحریر الشام کے ہاتھوں بے گناہ عوام کے قتل عام کی مذمت کی ہے اور تمام بابصیرت اور شجاع علماءِ اسلام اور دیگر ادیان کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس غیر شرعی اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کریں اور اس کے خلاف مؤقف اختیار کریں۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں ہونے والے جنگی جرائم کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کریں۔
ان کے بیان کا متن حسبِ ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِفْ فِي الْقَتْلِ إِنَّهُ كَانَ مَنْصُورًا (الإسراء: ۳۳)
اسلام، جو جان، مال اور انسانی کرامت کے تحفظ پر زور دیتا ہے، کسی بھی حالت میں بے گناہوں کے قتل کو جائز نہیں سمجھتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صراحت سے فرمایا: "وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ" (سورۂ اسراء، آیت ۳۳)۔
یہ آیت واضح طور پر قتلِ نفس کی حرمت، بالخصوص بے گناہ انسانوں کے قتل کی ممانعت پر زور دیتی ہے۔ چنانچہ، بے گناہ عوام کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی، خاص طور پر شام میں ہونے والے واقعات دینی تعلیمات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
تحریر الشام جیسے مسلح گروہوں کے ذریعہ شام کے عوام کا قتل عام نہ صرف اسلامی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ یہ امتِ مسلمہ میں تفرقہ ڈالنے اور اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچانے کا بھی سبب بھی ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین، جن میں جنیوا کنونشن اور شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے شامل ہیں، کے مطابق بے گناہوں کا قتل اور عام شہریوں، خاص طور پر بچوں، خواتین اور غیر مسلح افراد کے خلاف منظم تشدد سختی سے ممنوع ہے۔
جنیوا کنونشن کے مشترکہ آرٹیکل ۳ کے مطابق، تمام جنگی اور مسلح تنازعات کو بین الاقوامی انسانی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے اور عام شہریوں پر حملے سختی سے ممنوع ہیں۔ ان اصولوں کی خلاف ورزی جیسا کہ تحریر الشام جیسے گروہوں کے اقدامات میں دیکھی جا سکتی ہے، جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے اور اسے بین الاقوامی عدالتوں میں قانونی کاروائی کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔
میں تمام مسلح گروہوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسلامی اور انسانی اصولوں کی پاسداری کریں اور ہر طرح کی تشدد اور بے گناہوں کے قتل سے گریز کریں۔ اس نازک صورتحال میں، جب شیطانِ بزرگ امریکہ اور اس کا ناپاک تخلیق شدہ ناجائز صہیونی رژیم حقیقی اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، شام کے بحران کے خاتمے کا واحد راستہ مفاہمت اور قومی وحدت کی کوشش ہے۔
اسلام کا پیغام ہمیشہ صلح، امن اور تفرقہ کے خاتمہ رہا ہے۔ اسلامی آیات و روایات ہمیں سکھاتی ہیں کہ کسی بھی جنگ اور تنازع کا مقصد صلح اور سلامتی کا قیام ہونا چاہیے نہ کہ بے گناہوں کا قتل عام۔
میں شام میں اس بے رحمانہ قتل عام پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان جرائم کی شدید مذمت کرتا ہوں اور تمام بابصیرت اور شجاع علماءِ اسلام اور دیگر ادیان کے رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس غیر شرعی اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کریں اور اس کے خلاف اپنا مضبوط مؤقف اختیار کریں۔
میں بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ شام میں ہونے والے جنگی جرائم کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کریں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے گروہوں اور ذمہ داران کو بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمے کے لیے پیش کریں۔
والسلام علی من اتبع الہدی
علی رضا اعرافی
آپ کا تبصرہ