ہفتہ 26 اپریل 2025 - 14:28
شیخ انصاری کی شاگردوں کو تین اہم نصیحتیں

حوزہ/ مرحوم آیت اللہ سید ابوالقاسم دہکردی ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ایک روز جب وہ درس میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے تو مقبرۂ جواد ملاکتاب نجفی کے پاس فاتحہ کے لیے رکے۔ اسی وقت شیخ ابرقوئی نے انہیں دیکھا اور ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی| مرحوم آیت اللہ سید ابوالقاسم دہکردی ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ایک روز جب وہ درس میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے تو مقبرۂ جواد ملاکتاب نجفی کے پاس فاتحہ کے لیے رکے۔ اسی وقت شیخ ابرقوئی نے انہیں دیکھا اور ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا۔

شیخ ابرقوئی نے کہا کہ جب شیخ مرتضیٰ انصاری (اعلی اللہ مقامہ) مرض وفات میں مبتلا تھے اور مسجد سہلہ کے قریب ایک باغ میں آرام کر رہے تھے، وہ خود مسجد سہلہ میں موجود تھے۔ اس دوران شیخ انصاری کے تین خاص شاگرد — میرزا حبیب اللہ رشتی، آقا حسن طہرانی اور میرزا ابوالقاسم — ان کی عیادت کے لیے روانہ ہوئے۔ شیخ ابرقوئی بھی ان کے ساتھ ہو لیے۔

جب یہ شاگرد شیخ انصاری کی خدمت میں پہنچے، شیخ نے ان سے آخری درس کے بارے میں سوال کیا جو "نماز حول کعبہ" کے بارے میں تھا، لیکن شاگردوں کے جوابات سے مطمئن نہ ہوئے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: "یہ طریقہ تحصیل درست نہیں۔"

اسی موقع پر شیخ انصاری نے شاگردوں کو تین اہم وصیتیں کیں:

1. اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کریں: سب سے پہلی وصیت اللہ کی معرفت اور اس سے حقیقی تعلق قائم کرنے کی تھی۔

2. تحصیل علم میں اخلاص اور محنت: دوسرا مشورہ یہ تھا کہ تعلیم میں سنجیدگی اور محنت کو اپنایا جائے۔

3. قبور علما پر فاتحہ خوانی کو ترک نہ کریں: تیسری نصیحت یہ تھی کہ جب علما کی قبور پر پہنچیں تو ضرور فاتحہ پڑھیں اور ان کی ارواح سے دعا اور توفیق طلب کریں کیونکہ یہ علم میں برکت اور ترقی کا سبب بنتا ہے۔

یہ نصیحتیں شیخ انصاری کے خلوص، علمی فکر اور روحانی تربیت کی عکاس ہیں۔ ان ہدایات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ظاہری تعلیم سے بڑھ کر معرفتِ الہی اور روحانی تربیت کو کس قدر اہمیت دیتے تھے۔

(ماخذ: منبر الوسیله، جلد ۱، صفحات ۵۲۸-۵۲۹)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha