اتوار 20 اپریل 2025 - 19:32
آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی با بصیرت عالم تھے، جنہوں نے سادگی، اخلاص، اور تقویٰ کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی، مولانا سید جمال موسوی

حوزہ/ آیت اللہ سید باقر الموسوی کی زندگی، اس پُرآشوب دور میں ہم سب کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔ مجھے کئی بار اُن سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور اُن کی پُرخلوص نصیحتیں سننے کی سعادت نصیب ہوئی؛ وہ ایک صاحبِ بصیرت عالم تھے، جنہوں نے سادگی، اخلاص، اور تقویٰ کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی؛ ان کی مجلسوں میں امیر و غریب کی کوئی تفریق نہ ہوتی، ہر فرد کو یکساں نظر سے دیکھتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید جمال موسوی،کرگل سورو، منجی مقیم قم ایران نے آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آیت اللہ سید باقر الموسوی صاحب کی زندگی، اس پُرآشوب دور میں ہم سب کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔ مجھے کئی بار اُن سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور اُن کی پُرخلوص نصیحتیں سننے کی سعادت نصیب ہوئی؛ وہ ایک صاحبِ بصیرت عالم تھے، جنہوں نے سادگی، اخلاص، اور تقویٰ کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی؛ ان کی مجلسوں میں امیر و غریب کی کوئی تفریق نہ ہوتی، ہر فرد کو یکساں نظر سے دیکھتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ قرآنِ مجید میں ارشادِ ربّانی ہے: "وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ". ترجمہ: "اور وہ انہیں پاکیزہ بناتے ہیں، کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔"آیت اللہ سید باقر الموسوی صاحب کی زندگی، اس پُرآشوب دور میں ہم سب کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔ مجھے کئی بار اُن سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور اُن کی پُرخلوص نصیحتیں سننے کی سعادت نصیب ہوئی؛ وہ ایک صاحبِ بصیرت عالم تھے، جنہوں نے سادگی، اخلاص، اور تقویٰ کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی؛ ان کی مجلسوں میں امیر و غریب کی کوئی تفریق نہ ہوتی، ہر فرد کو یکساں نظر سے دیکھتے تھے۔

مولانا سید جمال موسوی نے کہا کہ مرحوم و مغفور زمانے کے حالات و واقعات سے اس درجہ باخبر تھے کہ کسی بھی سیاسی شخصیت کو اپنے علم کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دیتے؛ ایک باعمل، متقی اور باشعور عالم کی حیثیت سے انہوں نے قوم و ملت کو یہ شعور بخشا کہ آج کے دور میں ہمیں کس راہ پر چلنا چاہیے اور ہمارا کردار و گفتار کیسی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم و مغفور آقا سید باقر موسوی الصفوی نے یہ سمجھایا کہ خدمتِ خلق کے لیے صرف میدانِ عمل میں نکلنا ہی ضروری نہیں، بلکہ گھر میں رہ کر بھی صحیح دین کی تبلیغ ممکن ہے۔ منبرِ رسولؐ ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کے کردار اور عمل کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

سید جمال موسوی کارگلی نے کہا کہ آیت اللہ سید باقر الموسوی صاحب نے ایک موقع پر مجھ جیسے ناچیز سے فرمایا: "میں اس وقت جس طرزِ عمل پر قائم ہوں، یہ آج کے زمانے میں ایک عالمِ دین کے لیے سب سے موزوں طریقہ ہے۔" انہیں میرے دادا، حجت الاسلام سید رضا فاضل (ہندیؒ) سے گہری واقفیت اور عقیدت تھی، وہ ہمیشہ مجھے اُن کا نواسہ سمجھ کر شفقت فرماتے اور ان کے علمی مقام اور ایّامِ طلبگی کی بھرپور تعریف کرتے؛ جب بھی اُن سے ملاقات ہوئی، وہ دلسوزی اور محبت سے مجھے اپنی گوہر بار نصیحتوں سے سیراب کرتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اُن کی رحلت امتِ مسلمہ کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے، اور اس خلا کا پُر ہونا بلاشبہ ایک دشوار امر ہے۔ میں بالخصوص کشمیری علماء اور آیت اللہ سید باقر الموسوی کے خانوادے سے عرض و التجا کرتا ہوں کہ اُن کی رحلت کے بعد آپ کی ذمہ داریاں پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ امید ہے، ان شاء اللہ، آپ سب باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ اس بحران کا کوئی مؤثر حل نکالیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آخر میں، آیت اللہ سید باقر الموسوی صاحب کے فرزندان، اہلِ خانہ، اور پوری کشمیری قوم کی خدمت میں اس عظیم سانحے پر دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha