۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
اسٹیو بیکر

حوزہ/برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیو بیکر کا کہنا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں پر ظلم وستم ختم ہونا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف قانونی کارروائی کے خلاف غم و غصہ پوری دنیا میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ چاہے وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق پر دباؤ ہو، نفاذ امتیازی قانون- سی اے اے (شہریت ترمیمی ایکٹ)،جامعہ ملیہ کے طلباء پر دہلی میں تشدد ہو یا من مانی گرفتاریوں کے دوران مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ طاقت کا استعمال ہو، جس پر عالمی برادری نے نوٹس لینا شروع کر دیا ہے اور واضح الفاظ میں حکمرانوں کو بتادیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں پر بے جا مقدمہ چلانے کا کام فوری طور پر بند کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر، یوروپی یونین کے قانون ساز، او آئی سی، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) وغیرہ نے ماضی قریب میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کی مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کی واضح مذمت کی ہے۔

British MP Steve Baker calls out the BJP's agenda of religious nationalism and demands a halt on the persecution of Muslims in India.The civilised world is running out of patience at the discrepancies of the ruling Hindutva regime. This is serious. @IOC_IOC @ICJ_ICJ #Modi #BanRSS pic.twitter.com/pCCn0MlJ5E — المحامي⚖مجبل الشريكة (@MJALSHRIKA) May 18, 2020

برطانوی پارلیمنٹیرین اسٹیو بیکر نے  بی جے پی کی حکومت پر مسلم مخالف پالیسیوں کی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر رہے تشدد کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ٹویٹر پر اسٹیو بیکر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کویت کے نامور وکیل، حقوق کارکن اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ڈائریکٹر میجبل الشاریکہ نے ہندوستانی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ متمدن اور مہذب دنیا ہندوتوا حکمرانوں کی من مانیوں پر صبر سے کام لے رہی ہے لیکن یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔

اس سے قبل، شاریکا نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی کونسل میں ہندوستانی مسلمانوں کے مقدمہ کو رضاکارانہ طور پر پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں سے بھی تشدد کے ثبوتوں کے دستاویزات فراہم کرنے میں مدد کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .