حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یہ دو روزہ اجلاس ایران کے شہر قم المقدسہ میں مرکز مدیریت حوزہ علمیہ کے آیت اللہ حائریؒ ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں ملک کے مختلف صوبوں کے ماہرینِ تعلیم شریک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق اس اجلاس کا مقصد جدید تعلیمی پالیسیوں کا جائزہ، تبادلۂ خیال اور آئندہ کے تعلیمی پروگراموں پر مشاورت تھی۔ اس دوران ماضی کے اقدامات کا تجزیہ اور مستقبل کی تعلیمی حکمت عملی کا نقشہ بھی پیش کیا گیا۔
حوزہ علمیہ میں امورِ تعلیم کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ابوالقاسم مقیمی حاجی نے افتتاحی تقریب میں شہدائے جنگ تحمیلی کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا: اس اجلاس میں اہم تعلیمی مسائل اور نئی پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ زیر غور فیصلوں پر مشاورت کی جا سکے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام "پیشرفتہ اور ترقی یافتہ حوزہ" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: رہبر انقلاب کے پیغام میں حوزہ کی اہمیت اور اس کا بے مثال کردار قابل ستائش ہے۔

حجت الاسلام مقیمی حاجی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کو حوزہ علمیہ کی "صد سالہ کانفرنس" کا ایک اہم ترین ثمرہ قرار دیا اور کہا: اس تاریخی پیغام میں امام خمینیؒ کے دور میں رضاخان اور حکومتِ منحوسِ پہلوی کے دین مخالف ماحول کے باوجود حوزہ علمیہ کے احیاء کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک علمی و دینی تحریک دوبارہ زندہ ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا: سخت ترین سماجی حالات میں مرحوم آیت اللہ حاج شیخ عبدالکریم حائریؒ کو آیت اللہ محمدتقی شیرازیؒ نے ایک خط میں عراق آنے کی دعوت دی تاکہ مرجعیت کو سنبھالیں اور عراقی حوزہ کی ضرورت پوری ہو۔ انہوں نے خط کے جواب میں ایران کے دینی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میرا فرض یہی ہے کہ اس بگڑی ہوئی اور افراتفری کی مذہبی صورتحال کو منظم کروں ۔
حجت الاسلام والمسلمین مقیمی حاجی نے کہا: رہبر انقلاب اسلامی نے حوزہ کے تیز رفتار ارتقاء اور مستقبل کے افق کی نشاندہی کرتے ہوئے تمام ذمہ داران کی ذمہ داری کو سنگین قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے قم کے علمی و دینی ماحول کو اس تحریک کے لئے موزوں قرار دیا اور طے شدہ راستے کی تائید بھی فرمائی ہے۔
انہوں نے حوزہ علمیہ کی صد سالہ کانفرنس کے بعد کی جانے والی علمی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور کہا: اس کانفرنس میں دو اہم مجموعوں کی نقاب کشائی کی گئی۔ سب سے پہلے آیت اللہ حاج شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف کا مجموعہ، جن میں سے کچھ پہلی بار شائع ہو رہے ہیں۔ ان کی بنیادی تشریحات کی جلدیں بھی تیار کی جا رہی ہیں اور کانفرنس کی سالگرہ تک مجموعے میں شامل کر دی جائیں گی۔

حجت الاسلام والمسلمین مقیمی حاجی نے مزید کہا: دوسرے مجموعے میں علم کی تاریخ اور مدرسے کے کام کاج سے متعلق مضامین اور کتابیں شامل ہیں، جن میں 300 سے زائد مصنفین نے اپنا حصہ ڈالا ہے اور ہر مضمون کی نگرانی کئی علمی جائزہ کاروں نے کی ہے۔ یہ مجموعہ حوزہ کی تجزیاتی تاریخ کا جائزہ لینے اور اسے دستاویزی کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
حوزہ علمیہ کے مختلف علمی شعبوں میں علم و دانش کی تاریخ کی تالیف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: پہلی بار قم میں علم فقہ کی تاریخ، قم میں علم تفسیر کی تاریخ اور دیگر حوزوی علوم کو 500 سے 700 صفحات پر مشتمل دستاویزی شکل میں تیار کیا گیا ہے جو کہ اس مرحلے پر بہت قیمتی اور قابل قدر ہے۔









آپ کا تبصرہ