جمعرات 29 مئی 2025 - 21:56
مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

حوزہ/ حوزہ ہائے علمیہ ایران کے سربراہ نے کہا کہ صوبائی مدیران کو چاہئے کہ وہ رہبر معظم کے پیغام کا خود سے تجزیہ کریں۔ اُن کے بقول، یہ پیغام اپنے نکات کے ساتھ حوزہ کی تمام منصوبہ بندیوں کی روح ہے، لہٰذا مدیران کو اس کا تجزیہ کر کے خودمختار انداز میں عمل کرنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے صوبوں کے دینی مدارس کے منتظمین، معاونین اور مرکزی اداروں کے ذمہ داران کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے، جو قم میں جامعۃ المصطفیٰ کے اجلاس ہال میں منعقد ہوئی، کہا: ہم پانچ ہزار شہدائے روحانیت اور امام شہداء کی یاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ماہِ ذی الحجہ کی آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہمیں اس عظیم اور بابرکت مہینے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ ماہِ ذی الحجہ کی "دَہۂ ولایت" (یعنی عید غدیر سے متعلق دس دن) اللہ کی خاص عنایتوں سے بھرپور ہے۔ یہ ایّام، ماہِ رمضان کے برابر ہیں اور سال کے اُن بلند ترین مواقع میں سے ہیں جن میں انسان خدا کی عنایتوں کو حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ آمادہ ہوتا ہے۔

حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ نے کہا کہ اعلیٰ شورایٰ کے اراکین، معاونین، اور صوبائی منتظمین نے حوزۂ علمیہ کی ترقی کے لیے بہت کوششیں کی ہیں، اور ان تمام معزز افراد کا شکریہ ادا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر صوبے میں کچھ مشترکہ اور کچھ خاص مسائل ہوتے ہیں۔ اگرچہ وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق مسلسل کام ہو رہا ہے، مگر اس کے باوجود تنقید کی گنجائش باقی رہتی ہے۔ ہمیں موجودہ کامیابیوں اور بلندیوں کو سراہنے کے ساتھ ساتھ کمزوریوں اور موجودہ ضروریات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

آیت اللہ اعرافی نے نہج البلاغہ اور منشور روحانیت کے چند اقتباسات کی تلاوت کرتے ہوئے واضح کیا کہ امیرالمؤمنین(ع) کے خطبوں سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ حوزۂ علمیہ کو ہمیشہ نئے انداز اور نئے طریقوں کے ساتھ کام کرنا چاہیے، اور اس راہ میں استقامت اختیار کرنا پیغمبرانہ روش ہے۔

ملک بھر کے دینی مدارس کے ناظم اعلیٰ نے کہا کہ رسول اللہ(ص) اپنے مشن میں تیزی سے قدم اٹھاتے تھے اور ہمیشہ اللہ کے فرمان کے مطابق عمل کرتے تھے۔ وہ کبھی بھی کسی ایسے اقدام سے پیچھے نہیں ہٹے جو وقت پر انجام دینا ضروری تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم(ص) کے دل میں قوت اور قدموں میں استحکام تھا تاکہ وہ خدا کی طرف سے دی گئی ذمہ داری کو پورا کریں۔ وہ ڈٹ کر کھڑے رہے تاکہ خدا کا حکم معاشرے میں نافذ ہو۔ یہی وہ اصول ہیں جن پر حوزۂ علمیہ کو ہمیشہ قائم رہنا چاہیے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ پیغمبر اکرم(ص) کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام کا پرچم بلند ہوا اور راہِ حق واضح ہو گئی۔ آج یہی پرچم ہمارے ہاتھ میں ہے، اور ہم تب ہی حقیقی معنوں میں "حوزوی" کہلائیں گے جب اسی راستے پر گامزن ہوں اور ہمارے اندر پیغمبر(ص) کی نورانی زندگی کی کوئی جھلک نظر آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "حوزہ علمیہ قم" کی از سر نو تأسیس کی صد سالہ تقریب ایک عظیم اور تاریخی واقعہ تھا۔ اس موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے تاریخی پیغام کی برکت سے ہمیں ایک نیا منشور ملا، جو مستقبل کی دہائیوں کے لیے حوزہ کا رہنما ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس تقریب کے موقع پر ایران کے دیگر صوبوں اور بیرونِ ملک میں بھی حوزوی شخصیات کے سلسلہ وار اجتماعات منعقد ہوئے، جو روحانیت کی ایک بابرکت اور شناخت ساز زنجیر بن گئے۔

آیت اللہ اعرافی نے یہ بات بھی کہی کہ اس پروگرام میں دنیا کے لگ بھگ ۱۸ ممالک سے غیرملکی مہمانوں کی شرکت ایک خوش آئند پہلو تھا، اور یہ پروگرام وسیع طور پر مؤثر اور کامیاب رہا، جب کہ ہم نے اس بات کا بھی خاص خیال رکھا کہ کسی قسم کی حساسیت یا منفی ردِعمل پیدا نہ ہو۔

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ تقریبِ صد سالہ تاسیسِ مجدد حوزہ علمیہ قم کے لیے تقریباً ۳۰۰ محققین اور مصنفین نے اس علمی دبیرخانے کا ساتھ دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کانفرنس کی اہم ترین کامیابیاں صرف اس کا انعقاد نہیں تھیں، بلکہ:

  • مرحوم آیت اللہ حاج شیخ عبدالکریم حائریؒ کے علمی آثار کو ۲۲ جلدوں میں جمع کرنا۔
  • اسلامی انقلاب کے بعد کے ادوار سمیت گزشتہ ۱۰۰ برسوں میں حوزہ علمیہ کی علمی کامیابیوں کو دو حصوں میں ۳۵ جلدوں میں مرتب کرنا۔
  • ایک صد سالہ موقع کی مناسبت سے ۳۰ خصوصی مجلات کی اشاعت۔
  • ملک و بیرونِ ملک میں تقریباً ۴۵ علمی نشستوں کا انعقاد بھی اس کے نمایاں نتائج میں شامل ہیں۔

حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ نے بتایا کہ یہ طے پایا ہے کہ اس کانفرنس کا دبیرخانہ آئندہ سال بھی اپنا کام جاری رکھے گا۔ علمی نشستوں کا تسلسل، ان علمی کامیابیوں کو مزید واضح انداز میں حوزوی اور بعض غیر حوزوی حلقوں تک پہنچانا نہایت اہم ہے۔

انہوں نے اس بات کی یاددہانی کرائی کہ حوزہ کی کامیابیوں کو ایک فکری و تعمیری مکالمے میں ڈھالنے کی اہمیت کو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی خاص طور پر سراہا ہے۔ اس مقصد کے لیے ۳۵ جلدوں پر مشتمل یہ مجموعہ ایک موسوعہ (جامع دائرۃ المعارف) کی صورت میں ۵۰ جلدوں تک پہنچنا چاہیے، اور یہ کام دبیرخانہ امسال بھی جاری رکھے گا۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اسی موسوعہ سے ایک مختصر اور جامع کتاب بھی تیار کی جائے گی جو زیادہ سے زیادہ دو جلدوں پر مشتمل ہو اور طلاب کے لیے مفید و قابلِ استفادہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اور بھی درجنوں اہم موضوعات ہیں جن پر دبیرخانہ کو توجہ دینی چاہیے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ صوبائی مدیران کو چاہیے کہ وہ رہبر معظم انقلاب کے تاریخی اور حکمت آمیز پیغام کا تجزیہ کریں، کیونکہ اس پیغام کے نکات، حوزہ کے تمام پروگراموں کی روح ہیں۔ مدیران کو اس پیغام کی روشنی میں آزادی اور بصیرت کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

آیت اللہ اعرافی نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں کہا کہ ہمارا عزم یہ ہے کہ ہر اجلاس اور ہر نشست کا اختتام کسی بامعنی فیصلے اور اس پر عملدرآمد پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ کی علمی حیثیت کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا کے دوران آن لائن تعلیم کے میدان میں اچھی بنیادیں رکھی گئیں، لیکن اس شعبے کو مزید تقویت دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

ملک بھر کے دینی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ حوزہ کی اصل اور روایتی تعلیم و تربیت کا دارومدار بالمشافہ (حضوری) تدریس پر ہے، جبکہ آج بعض مواقع پر غیرحضوری تعلیم کی حدود سے تجاوز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سطح اول (ابتدائی درجے) پر غیرحضوری تعلیم نہیں ہونی چاہیے، اور اگر کہیں استثنائی طور پر واقعی ضرورت ہو، تو باقاعدہ تحریری اجازت حاصل کرنا لازمی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے زور دیا کہ تعلیمی نظام کی نگرانی (پایش) کو سنجیدگی سے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ اسی طرح "طرحِ تنظیمِ ساختار" اور نئے استعمالات سے متعلق منصوبوں کو مرکزی و صوبائی مدیران کی جانب سے آگے بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تخصصی تعلیم کے میدان میں جو نیا تعلیمی نظام تشکیل دیا گیا ہے، وہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ اب صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ علم و دانش کے میدان میں دینی علماء کو مزید تقویت دیں۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ایسی سہولتیں فراہم کی جانی چاہییں کہ درس خارج کے اساتذہ ملک کے تمام صوبوں میں موجود ہوں۔ درس خارج کی علمی سطح کو بلند کرنا اور اس کی مقداری و معیاری وسعت کو ایجنڈے میں رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جو اساتذہ ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے ہیں، ان کے لیے مناسب سہولیات اور خدمات کی فراہمی کے لیے منظم منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔ اسی طرح بعض شعبوں مثلاً درسی متون کے معاملے میں، صوبائی سطح پر خودمختارانہ اور خودجوش انداز میں کام ہونا چاہیے، اور مرکز کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

آخر میں آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہم اس تبلیغی معیار سے ابھی بہت دور ہیں جس پر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے زور دیا ہے، حالانکہ حالیہ برسوں میں تبلیغ کے بجٹ میں ۲۰ گنا اضافہ ہوا ہے۔

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

مدیران حوزہ، رہبر معظم کے پیغام پر خودمختار عمل کریں / حوزہ علمیہ کو ہمیشہ جدید روش اپنانی چاہئے

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha