حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر حوزہ علمیہ آیت اللہ اعرافی نے عمارتِ مفتاح نجف اشرف حسینیہ امام رضا علیہ السلام میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران نجف میں مقیم ایرانی طلاب اور اساتذہ کے ساتھ ملاقات میں کہا: حوزہ فقهِ روایتی کے تحفظ اور معاصر فقه کی توسیع کا محتاج ہے۔ آنے والا زمانہ پیچیدہ ہے جہاں غفلت کی کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے تاریخِ حوزہ علمیہ کے تسلسل میں نجف کے تاریخی مقام کو بیان کرتے ہوئے کہا: نجف اشرف تاریخِ اسلام اور تشیع میں ایک ‘‘درخشاں نقطہ اور اثرگذار مرکز’’ رہا ہے۔
مدیر حوزہ علمیہ نے کہا: جامعة المصطفی کے قیام کے ایام ایسے مرحلے کے طور پر تھے جس نے ثابت کیا کہ حوزہ معارفِ اہل بیت علیہم السلام کی نشر و اشاعت کے لیے بے مثال ظرفیت رکھتا ہے اور یہ تاریخی میراث حوزہ علمیہ کے بنیادی اجزاء میں سے ہے جس کے حذف ہونے سے علومِ دینی کا توازن اور بنیاد متزلزل ہو جائے گی۔
آیت اللہ اعرافی نے حوزہ علمیہ کی ہزار سالہ تاریخ کے جائزہ کے دوران چند نکات کو حوزہ کی حیات، پائیداری اور مسلسل تاریخی تسلسل کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے شہید مطہری (رہ) کے استاد شاگرد کے سلسلے سے متعلق نظریے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حوزہ ایک "لا ینقطع سلسلہ" ہے جو شیخ طوسی سے عصرِ حاضر تک بلا وقفہ جاری ہے۔ اگرچہ علمی مراکز رے، قم، بغداد اور حِلہ سے اصفہان، مشہد اور نجف کی طرف منتقل ہوتے رہے مگر مجموعی طور پر ایک متحد، روشن اور مسلسل تاریخ تشکیل پائی ہے۔
مدیر حوزہ علمیہ نے مزید کہا: حوزہ نے پوری تاریخ میں ہمیشہ طاقتور مراکز کے ساتھ تعامل سے کام لیا ہے جو بعض ادوار میں ترقی اور بعض میں تنزل کا باعث بنا۔ لہذا تاریخی قوت اور کمزوری کے نکات کو جاننا آج کے نوجوان طلاب کے لیے نہایت ضروری ہے۔









آپ کا تبصرہ